مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافہ
اسلام آباد:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں کاماورائے عدالت قتل اوران پر حراست کے دوران تشدد ایک معمول بن چکا ہے، جس کی واضح مثال حالیہ دنوں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو شہریوں کاقتل ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے ان کشمیریوں کو بارہمولہ اور کٹھوعہ اضلاع میں ماورائے عدالت شہید کیا ۔ بارہمولہ میں بدھ کی شب سنگراما چوک پر بھارتی فوجیوںکی ایک ٹرک پر فائرنگ سے کشمیری ڈرائیور وسیم مجید شہید ہو گیا تھا۔بھارتی پولیس نے دعویٰ کیاہے کہ سیکورٹی چوکی پر تعینات اہلکاروںکی طرف سے ٹرک کو رکنے کا کہاگیا اور ڈرائیو رکی سے ٹرک نہ روکنے پر ٹرکے ٹائروں پر فائرنگ کی گئی اورگولی لگنے سے ڈرائیو ر ہلاک ہو گیا۔ تاہم عینی شاہدین نے قابض فورسز کے اس دعوے کومسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی فوجیوں نے دانستہ طورپر وسیم کوگولی مارکر شہید کیاہے۔دوسرے واقعے میں ضلع کٹھوعہ کے علاقے بلاور میں کشمیری نوجوان مکھن دین کو آزادی پسند کارکنوں کا ساتھی قراردیکر گرفتار کیا گیاتھا۔ بعد ازاں جمعرات کو اسے دوران حراست وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا۔ بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مکھن دین کی موت خودکشی سے ہوئی تاہم مقامی لوگوں کے مطابق اسے بھارتی فورسز نے بے دردی سے تشددکا نشانہ بناکر شہید کیا ۔ان دونوں واقعات سے ظاہر ہوتاہے کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں ۔ بھارتی فوجی بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو جھوٹے الزامات میں گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناکر یا جعلی مقابلے میں شہید کر دیتے ہیں ۔اعداد و شمار کے مطابق بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں 1989سے اب تک96ہزار408کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں سے 7ہزار375کشمیریوں کو حراست کے دوران شہید کیاگیا ۔بھارتی فوجیوں نے ہزاروں کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ بھی کردیاہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کے ان وحشیانہ ہتھکنڈوں کا مقصد کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرناہے ۔بھارتی فوجیوں کے ظلم و بربریت کے باوجود کشمیری اپنی حق پر مبنی جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔