مودی حکومت کی بے حسی کسانوں کو احتجاج میں تیز ی لانے پر مجبور کر رہی ہے
نئی دہلی:بھارتی کسانوں نے قرضوں میں اضافے اور حکومت کی جانب سے کم از کم امدادی قیمت فراہم نہ کرنے سے مایوس ہوکر اپنے احتجاج میں شدت پیدا کردی ہے جبکہ جگجیت سنگھ دلیوال کی بھوک ہڑتال نے بھارتی زراعت کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کسان بالخصوص پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں میں احتجاج کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ریلوے اور سڑکیں بلاک ہو رہی ہیں کیونکہ مودی حکومت ان کے مطالبات سے لاتعلق ہے۔ بڑھتی ہوئی لاگت، ذخیرہ کرنے کی سہولتوں کے فقدان اور غیر منصفانہ قیمتوں کی وجہ سے اس بحران نے بہت سے کسانوں کو فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔صرف 2020سے 9ہزارسے زائد کسان خودکشی کر چکے ہیں جبکہ بڑھتے ہوئے قرضوں پر حکومت کی بے حسی کسانوں کے غم و غصے کو مزید بڑھا رہی ہے۔ کسانوں کے مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے بھارتی حکومت انہیں اشتعال انگیزقرار دیتی ہے اور جب وہ دہلی کی طرف مارچ کرتے ہیں تو ان کے ساتھ ناکوں، آنسو گیس اور انٹرنیٹ کی بندش سے نمٹا جاتا ہے۔کسانوں کا مطالبہ صرف مناسب قیمت، امداد اور وقار ہے لیکن کسانوں کے ساتھ بھارتی حکومت کے ظالمانہ رویے سے زراعت کے لئے سنگین صورتحال پیدا ہوئی ہے جو معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔