بھارت :یوگی آدتیہ ناتھ کا اسمبلی میں مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز الفاظ کا استعمال
نئی دہلی: بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز الفاظ کا استعمال کیاہے جس پر اسے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وزیر اعلیٰ نے متنازعہ بیان کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کی جس میں انہوں نے مسلمانوں کے لیے ”کٹھ ملاح ”جیسی اصطلاح استعمال کی۔ آدتیہ ناتھ نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سوشلسٹوں کا کردار دوہرا ہو گیا ہے۔ وہ اپنے بچوں کو انگریزی اسکولوں میں پڑھائیں گے اور دوسروں سے کہیں گے کہ وہ اپنے بچوں کو اردو پڑھائیں۔ وہ اسے مولوی بنانا چاہتے ہیں، ملک کو کٹھ ملاح پن کے راستے پر لے جانا چاہتے ہیں۔ اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔۔تضحیک آمیز اصطلاح” کٹھ ملاح” کو اکثر اسلام دشمن اقلیتی برادری کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔سابق وزیر اعلی اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے متنازعہ بیان پر وزیر اعلیٰ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔اتر پردیش کانگریس کے صدر اجے رائے نے وزیر اعلی کی طرف سے اسمبلی میں توہین آمیز لفظ کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے اسے”آئین کی توہین”قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عہدے پر فائز شخص کے لیے ایسی زبان استعمال کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ یہ براہ راست آئین کی توہین ہے۔ رائے نے کہاکہ سوچو! ملک کس طرف جا رہا ہے؟ ہم کس قسم کا معاشرہ تشکیل دے رہے ہیں؟ رکن پارلیمنٹ اور آزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے بھی آدتیہ ناتھ کو توہین آمیز، فرقہ وارانہ اور غیر آئینی اصطلاح استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے شرمناک قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ غیر آئینی الفاظ کا استعمال نہ صرف شرمناک بلکہ ان کی ذہنیت کو بھی بے نقاب کرتا ہے کہ وہ سماج کو متحد کرنے کے بجائے تقسیم کی سیاست کر رہے ہیں۔ یہ بیان نہ صرف ایک مخصوص کمیونٹی کی توہین ہے بلکہ پورے بھارت کے آئین کی سیکولر روح، جمہوری نظام اور اقدار کی بھی توہین ہے۔