پابندیاں

بھارتی پولیس کے کتابوں کی دکانوں پر چھاپے، مولانا مودودی کا لٹریچر ضبط

سرینگر: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پولیس نے کتابوں کی درجنوں دکانوں پر چھاپوں کے دوران سیکڑوں اسلامی کتابیں ضبط کرلی ہیں جن میں زیادہ تر عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر سید ابوالاعلی مودودی کی تصانیف ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس نے بتایا کہ چھاپے اسلامی نظریے کو فروغ دینے والے لٹریچر کی خفیہ فروخت اور تقسیم کے حوالے سے اطلاعات ملنے کے بعد مارے گئے۔پولیس نے مصنف کا نام تو نہیں بتایا تاہم سٹور مالکان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے بانی مرحوم ابوالاعلی مودودی کا لٹریچر ضبط کیا گیاہے۔نریندر مودی کی ہندوتوا حکومت نے 2019میں جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر پابندی لگا دی تھی۔مقبوضہ علاقے میں اسلامی کتب کی ضبطی سے قبل سادہ کپڑوں میں ملبوس بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے سنیچر کو سرینگر میں چھاپے مارنے شروع کیے۔ سرینگر میں ایک بک شاپ کے مالک نے ایک غیر ملکی صحافی کو بتایا کہ پولیس آئی اور ابوالاعلی مودودی کی تصنیف کردہ کتابوں کی تمام کاپیاں یہ کہہ کر لے گئی کہ ان کتابوں پر پابندی عائد ہے۔پولیس نے بتایا کہ چھاپے جماعت اسلامی کے ممنوعہ لٹریچر کی تقسیم روکنے کے لیے مارے گئے۔ان چھاپوں سے مسلم اکثریتی علاقے میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے کیونکہ سید ابوالاعلی مودودی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اسلامی اسکالر ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی لٹریچر کے خلاف کریک ڈائون کرنا اور کتابوں کو ضبط کرنا مضحکہ خیز ہے۔انہوں نے کہاکہ کتابوں کو ضبط کرکے سوچ پر پہرے بٹھانا مضحکہ خیز ہے کیونکہ آجکل آن لائن ذرائع سے تمام معلومات تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ناقدین اورکشمیریوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے 2019میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد علاقے میں شہری آزادیوں کو سلب کیاگیا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button