مقبوضہ جموں و کشمیر

بی جے پی حکومت کے شدید دبائو کے باعث کشمیری وکلاء سیاسی مقدمات لینے سے کترارہے ہیں

سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں وکلاء کا کہنا ہے کہ دہلی کی مسلط کردہ منوج سنہا انتظامیہ کے شدید دبائو کے باعث وہ سیاسی مقدمات نہیں لڑ رہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس صورتحال سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں لوگوں کو درپیش اہم قانونی اور انسانی حقوق کے مسائل کی عکاسی ہوتی ہے جہاں وکلاء کو بی جے پی کی حکومت اور بھارتی ایجنسیوں سے شدید دبائو کا سامنا ہے کہ وہ ایسے افراد کے کیسز نہ لیں جو تحریک آزادی سے وابستہ ہیں۔ سیاسی نوعیت کے کیسز لینے میں وکلاء کی اس ہچکچاہٹ سے ایک خلاء پیدا ہوگیا ہے جس سے مقدمات کا سامنے کرنے والے کشمیری نظربندوں کے لئے شدید مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ کیونکہ عدالتوں میں ان کی نمائندگی نہ ہونے باعث قابض حکام انہیں جرم کا ارتکاب کئے بغیر اپنی مرضی کی مطابق سزائیں دلاسکتے ہیں ۔قابض حکام اور بھارتی ایجنسیوں کے دبائو کے باعث ہی سینئر قانوندان اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر میاں عبدالقیوم کو اپنا مقدمہ لڑنے کے لئے مقبوضہ جموں وکشمیر سے باہر کے وکلاء کو لانا پڑتا ہے ۔ اس صورتحال سے مقبوضہ علاقے میں مقدمات کا سامنا کرنے والے کشمیریوں کو منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حق کے حوالے سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button