مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر :4لاکھ بے روزگار نوجوانوں کا سرکاری سطح پر اعتراف

مودی حکومت کے ترقی کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھل گئی

جموں:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تقریبا چار لاکھ رجسٹرڈ بیروزگار نوجوانوں کے سرکاری سطح پر اعتراف نے مودی کی بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیرمیں ترقی کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رواںسال جنوری تک 3لاکھ70 ہزار سے زائد بے روزگار نوجوانوں کا ایمپلائمنٹ پورٹل پراندراج کیاگیاہے ۔ تاہم مقبوضہ کشمیر میں بے روزگار نوجوانوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ کشمیریوں کی بڑی اکثریت خاص طور پر نوجوان، جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی وجہ سے سرکاری ملازمین کے طور پر کام کرنے کو پسند نہیں کرتے ۔تجزیہ کار اس اقدام کواقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے پر عزم کشمیری نوجوانوں کو لالچ دینے کی ایک چال قراردے رہے ہیں ۔سرکاری اعداد و شمارکے مطابق 2022-23سے رواںس سال فروری تک ایک لاکھ36ہزار200بے روزگار نوجوانوں نے ملازمتوں کے حصول کیلئے پورٹل پر اپنی رجسٹریشن کرائی ۔صرف 2022-23مالی سال کے دوران 45ہزار447بے روزگار نوجوانوں نے 84روزگار کے مواقع کیلئے رجسٹریشن کرائی جبکہ 2024میں72ہزار175نوجوانوں نے نے 106جاب فیئرز میں اپنی رجسٹریشن کرائی ۔مالی سال2024-25کے دوران 18ہزار 578 ملازمت کے متلاشیوں نوجوانوں نے 56جاب فیئرز کیلئے رجسٹریشن کرائی ۔تاہم، انجاب فیئرز کے ذریعے صرف چند سونوجوانوں کو ہی ملازمتیں فراہم کی گئیں، جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ جاب فیئرز محض پبلسٹی اسٹنٹ ہیں جن کا مقصد کشمیریوںخاص طور پر نوجوانوں کو گمراہ کرناہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button