فاروق رحمانی کا کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی بے حسی پراظہار تشویش
اسلام آباد: کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے جموں وکشمیر کے حوالے سے خاص طور پر بھارت کی طرف سے یکطرفہ طور پر متنازعہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے اور اسے دو حصوں میںتقسیم کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ نام نہاد جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ سے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور سماجی تانے بانے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا آسان ہو گیاہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو ڈائون گریڈ کرنے اور 890بھارتی قوانین کو علاقے میں نافذ کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دوعلاقوں میں تبدیل کرنے، 205یا اس سے زیادہ ریاستی قوانین کو منسوخ کرنے اور 129 ریاستی قوانین میں ترمیم کرنے کے بعد ریاست کی بحالی کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم مودی کے وعدے کھوکھلے نظر آرہے ہیں جبکہ گزشتہ انتخابات نے ان کی بولی وڈ فلمی بیان بازی کو بے نقاب کر دیاہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معصوم اور پرامن باشندوں پر سیاسی و معاشی جبر، آبادیاتی تبدیلی اور پولیس گردی کی ذمہ دار عالمی بے حسی ہے۔انہوں نے کہا اگرچہ بھارت کی نسل پرست ہندوتوا حکومت کشمیری عوام کو دبانے میں ناکام رہی ہے لیکن مقامی نوجوانوں کو کچلنے کے لیے کالے قوانین کے استعمال سے اس کی مایوسی ظاہر ہو رہی ہے۔فاروق رحمانی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہزاروں نوجوان جیلوں میں ہیں اورہر کشمیری نوجوان کو گرفتار اور نظربند کرنے کی مہم جاری ہے۔ کشمیری رہنما 1990کے عشرے سے جیلوں میں بند ہیں اور وہ کئی کئی عارضوںمیں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیریوں کو پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا گیا، جبکہ ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا جارہاہے۔حریت رہنما نے کہا گلمرگ میں خواتین کے نیم عریاں شو پر جس میں کشمیری عوام کی اخلاقیات، ثقافت اور اقدار کو نشانہ بنایاگیا تھا، میر واعظ کے بیان کے فورا بعد عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی لگا دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبرداروں، کارکنوں، فری لانس صحافیوں ،کالم نگاروں اور فیچر رائٹرز کو بھی بھارتی حکام نے نہیں بخشا جنہیں ہندوتوا پر مبنی بھارت کے موجودہ مطلق العنان نظام میں اپنی جان کی سلامتی اور تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔