مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیلئے آل پارٹیز اجلاس بلائے ، طارق قرہ
جموں: کانگریس جموںو کشمیرشاخ کے صدر طارق حمید قرہ نے دفعہ 370کی منسوخی کے بعدمقبوضہ جموں وکشمیرمیں صورتحال کی بہتری کے ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کے دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیلئے آل پارٹیز میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق طارق حمید قرہ نے جموں میں پارٹی دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پورے مقبوضہ علاقے خصوصا جموں خطے میں ہونے والے پرتشدد واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عسکریت پسندی وادی کشمیر سے اب جموں تک پھیل گئی ہے ،جس سے مقبوضہ کشمیرمیں صورتحال معمول پر آنے کے بی جے پی کے "جھوٹے بیانیہ” کی نفی ہوتی ہے۔طارق حمید نے ان خیالات کا اظہار بھارتی فورسز کی طرف سے ضلع کٹھوعہ کے علاقے ہیرا نگر کے جنگلات میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کرنے کے ایک دن بعدکیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس بار بار کہہ رہی ہے کہ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر یہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ اگست 2019میں مودی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مقبوضہ علاقے کے حالات میں بہتری آئی ہے اور امن قائم ہو گیا ہے ۔تاہم انہوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت کے دعوے بے بنیاد اور حقیقت کے بالکل برعکس ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایک آل پارٹیز میٹنگ بلائے تاکہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے اقدامات پر غور کیا جاسکے، جو ہم سب کے لیے سب سے بڑی تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ بی جے پی کو اپنا جھوٹا بیانیہ بند اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کرناے ہوں گے بصورت دیگر صورتحال مزید بگڑسکتی ہے ۔