مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں عید کی خریداری سست روی کا شکار، معاشی ترقی کے بھارتی دعوے کھوکھلے ثابت

سرینگر:  عید الفطر میں کچھ ہی دن باقی ہیں اور مقبوضہ جموں وکشمیرکے بازاروں میں خریدو فروخت سست روی کا شکار ہے جو خطے کے لوگوں کی معاشی بدحالی کی عکاسی کرتا ہے اور اسے متنازعہ علاقے میں اقتصادی ترقی کے بھارتی دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر اکنامک الائنس (KEA)کے چیئرمین محمد یاسین خان نے مختلف کاروباری اداروں کو درپیش مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے ٹیکسوں میں اضافے، لوگوں کی قوت خرید میں کمی اور دکانداروں پر پڑنے والے مالی بوجھ کواس کا ذمہ دارقراردیا۔انہوں نے مارکیٹ کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تہوار کے موقع پر عام طور پر خریداری بڑھ جاتی ہیں لیکن رواں سال ملبوسات کی فروخت میں تقریبا 95 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ کاروباری برادری کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے، فروخت نہ ہونے کی وجہ سے دکانیں بند ہو رہی ہیں اور بہت سے دکاندار اپنے واجبات ادا کرنے سے قاصر ہیں۔محمد یاسین خان نے کہاکہ ٹیکس ہمیشہ سے موجود ہوتے ہیں لیکن آجکل یہ 28 فیصد تک پہنچ چکے ہیں جس سے کاروباروں کے لیے بہت کم مارجن رہ گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مالیاتی دبائو واضح ہے کیونکہ تاجروں کو گزشتہ دہائی کے دوران لیے گئے قرضوں کی واپسی میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم پورے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کاروبار کا خاتمہ دیکھ رہے ہیں، دکانیں بند ہو رہی ہیں اور مارکیٹوں میں وہ چہل پہل نہیں ہے جو تہواروں کے دوران ہوا کرتی تھی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button