لداخ کے شعبہ سیاحت میں بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ
لہہ: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے خطہ لداخ میں مقامی رہنمائوں نے ایک مشترکہ قرارداد منظور کی ہے جس میں لداخ کے شعبہ سیاحت میں باہر کے لوگوں کی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ کیاگیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قرارداد ” لداخ ٹورسٹ ٹریڈ الائنس” نے پیش کی اور سماجی و مذہبی تنظیموں، سول سوسائٹی گروپس، سیاسی رہنمائوں اور ٹریڈ یونینوں سمیت تمام لوگوں نے اس کی حمایت کی۔ قرارداد میں مطالبہ کیاگیاکہ سیاحت کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاروں کی مداخلت اور کنٹرول کو روکا جائے۔قرارداد سے سیاحت سے چلنے والی معیشت میں غیر مقامی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے حوالے سے مقامی لوگوں میں پائی جانے والی گہری تشویش کی عکاسی ہوتی ہے۔کمیونٹی رہنماں کا کہنا ہے کہ سیاحت مقامی آبادی کے ایک بڑے حصے کا ذریعہ معاش ہے اور بیرونی مداخلت سے مقامی کاروبار کو نقصان پہنچے گااور خطے کا سماجی و اقتصادی تانہ بانہ متاثرہوگا۔لداخ ٹورسٹ ٹریڈ الائنس کے ایک رکن نے بتایاکہ یہ قرارداد تنہائی پسندی نہیں بلکہ ہمارے مستقبل کے تحفظ کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاحت ہماری ثقافت، روایات اور ماحول سے پوری طرح جڑی ہوئی ہے۔ بیرونی افراد کو اس صنعت پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت دینے سے نہ صرف مقامی معیشت کو خطرہ ہے بلکہ اس اعتماد کو بھی نقصان پہنچے گا جو دنیا ہم پر کرتی ہے۔قرارداد کے مطابق ہوٹلوں، کیمپ سائٹس اور ٹریول ایجنسیوں سمیت سیاحت سے متعلقہ منصوبوں میں بیرونی سرمائے کی آمد غیر منصفانہ مسابقت پیدا کر رہی ہے، زمین کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے اور اپنے ہی وطن میں اپنا مستقبل بنانے کی مقامی نوجوانوں کی صلاحیت ختم ہو رہی ہے۔رہنمائوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ سیاحت کے فوائد لداخ کے لوگوں کے پاس رہیں۔