نئے وقف قانون کا مقصد مسلمانوں پر ہندوتوا نظریہ مسلط کرناہے : اسدالدین اویسی
نئی دہلی:آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اسد الدین اویسی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے وقف ترمیمی قانون پر نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون بھارتی آئین کے خلاف ہے جس کا مقصد مسلمانوں پر ہندوتوا کا نظریہ مسلط کرنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اسد الدین اویسی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو نظریاتی ترجیحات سے نہیں بلکہ بھارتی قوم پرستی اور آئینی اقدار سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔انہوںنے مذہبی برادریوں کے تئیں حکومت کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو چیز ہندو اور سکھ برادریوں کے لیے اچھی ہو اسے مسلمانوں کے لیے کیسے برا سمجھا جا سکتا ہے؟ ا ویسی نے اس قانون کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 19اپریل کو حیدرآباد میں ایک جلسہ عام ہو گا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ مذکورہ قانون کے خلاف ایک احتجاجی جلسے کا اہتمام کر رہا ہے۔ اس کی صدارت بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے مسلم پرسنل لاء بورڈز کے اراکین دونوں ریاستوں کی بڑی مسلم تنظیموں کے ساتھ احتجاج میں شرکت کریں گے اور عوام سے خطاب کریں گے۔وہ اپنی تقریروں میں عوام کو بتائیں گے کہ نیا وقف قانون وقف کے حق میں نہیں ہے۔ ہم وقف کمیٹی کے ممبران سے بھی بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ بھی جلسے میں شامل ہو سکتے ہیں۔