بھارت

بھارتی سپریم کورٹ میں متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت

نئی دلی:
بھارتی سپریم کورٹ میں متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف دائر 73درخواستوں پر پہلی سماعت ہوئی۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا نے سنجیو کھنہ نے مقدمے کی سماعت کی ۔درخواست گزاروں کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل، ابھیشیک منو سنگھوی جیسے فاضل وکلا نے سپریم کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ متنازعہ وقف بل کی بہت سی شقیں آئین میں حاصل مذہبی آزادی کے خلاف ہیں، املاک وقف کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے جسے مسلمانوں سے جد نہیں کیاجا سکتا۔ سماعت کے دوران عدالت نے مودی حکومت سے جواب طلب کیا کہ کیا حکومت مسلمانوں کو ہندو مذہبی ٹرسٹ کا حصہ بننے دینے کے لیے تیار ہے؟ جس کے بعد سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت جمعرات(آج) تک ملتوی کردی۔دوران سماعت چیف جسٹس آف انڈیا نے سنجیو کھنہ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے سوال کیاکہ یہ واضح ہونا چاہیے کہ جب ہندو اوقاف میں کیا غیر ہندوئوں کو شامل کیاجاسکتا ہے ۔ کانگریس سمیت بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کے متنازع بل کو مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے مسلمانوں کی جائیدادوں کو ہتھیانے کے منصوبے کے تحت متنازعہ وقف ترمیمی بل پہلے لوک سبھا سے اور پھر راجیہ سبھا سے منظور کروایا تھا۔بل کے خلاف بھارتی ریاست مغربی بنگال میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور بھارتی میڈیا کے مطابق ضلع مرشد آباد میں مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ سے باپ اور بیٹے سمیت 3 افراد ہلاک جبکہ 15 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button