بی جے پی حکومت ایک منصوبہ بند طریقے سے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہی ہے: سول سوسائٹی
سری نگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں سول سوسائٹی نے کہا ہے کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت علاقے میں مسلمانوںکی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی ایک منصوبہ بند ساز ش پر عمل پیراہے اور وہ اس مقصد کے حصول کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرر ہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سول سوسائٹی ارکان ڈاکٹر زبیر احمد راجہ، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین نے سرینگر میں ایک اجلاس میں کہا کہ 370 اور 35اے کی دفعات کی منسوخی کی بنیادی وجہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مودی حکومت نے علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد یہاں کے ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی لائی اور علاقے کی اسمبلی میں حال میں اعتراف کیا گیا کہ اب تک 83ہزار غیر کشمیریوںکو یہاں کے ڈومیسائل دیے جا چکے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت نے کشمیریوںکو خوف و دہشت کا شکار کرنے اورانہیں دیوار کیساتھ لگانے کیلئے علاقے میں دس لاکھ سے زائد دفورسز اہلکار تعینات کررکھے ہیں ، قابض اہلکاروںکو کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت بے لگام اختیارات حاصل ہیں ، بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوںکو ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے “جیسے کالے قوانین کے تحت سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جا تاہے۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں بالکل اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں اپنا رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں اور غیر کشمیریوں کے لیے علاقے میں علیحدہ کالونیوں کا قیام اسرائیلی طرز کی پالیسیوںکا عکاس ہے۔
انہوںنے کہا کہ جموں وکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ خطہ ہے لہذا یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ علاقے میں جاری غیر قانونی بھارتی اقدامات کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی قیادت پر دباﺅ ڈالے۔