خصوصی رپورٹ

پلوامہ ، پہلگام واقعات میں گہری مماثلت،بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزامات کی بارش

اسلام آباد: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیرمیں 2019میں پیش آنے والے پلوامہ واقعے اور پہلگام کے حالیہ واقعے کی آپس میں گہری مماثلت پائی جاتی ہے۔ بھارت نے پلوامہ واقعے کی طرح پہلگام واقعے کی بھی کوئی شفاف تحقیقات کیے بغیر فوری طور پر پاکستان پر الزامات عائد کیے اور دونوں واقعات کی آڑ میں آزادی پسند کشمیریوں کے خلاف جبر وستم کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت نے پہلگام واقعے کے حوالے سے وہی سکرپٹ دہرایاجو اس نے پلوامہ واقعے کے وقت چلایا تھا۔نہ کوئی تحقیقات ، نہ فرانزک رپورٹ اور نہ ہی کوئی شواہدیا ثبوت ، بس پاکستان پر بھونڈے الزامات کی بارش۔ مودی کی فرقہ پرست حکومت میں بھارت میں اقلیتوںخاص طور پر مسلمانوں کو جس بے دردی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسکا انسانی حقوق کاریکارڈ جس بری طرح سے عالمی تنقید کی زد میں ہے ، اس صورتحال میں پہلگام جیسے واقعات سے مودی حکومت کو عالمی ہمدردی حاصل کرنے کا موقع ہاتھ آتا ہے ۔ اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے بھارت میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں ، بی جے پی رہنماﺅں کی نفرت انگیز تقاریر ، پریس پر قدغنوں وغیرہ پر گاہے بہ گاہے آواز اٹھاتے رہتے ہیں لیکن جب پہلگام جیسے واقعات سامنے آتے ہیں تو سارا منظر نامہ کچھ وقت کیلئے تبدیل ہو جاتا ہے اور بھارت خود رچائے گئے فالس فلیگ آپریشنوں کی آڑ میں معصوم بننے کی کوشش کرتاہے۔
بھارت کا پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے سے جوڑنا انتہائی غیر منطقی ہے ۔یہ اقدام دراصل اسکی بدنیتی اور پاکستان کے خلاف اول روز سے پائے جانے والے اسکے بغض وعناد کوظاہر کرتا ہے۔
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت نے جموںوکشمیر پر فوجی طاقت کے بل پر قبضہ جما رکھا ہے ، کشمیری اسکے ناجائز تسلط سے آزادی کیلئے ایک پرامن جدوجہد کر رہے ہیں ۔ وہ سیاحوں کو نشانہ بنانے کا سوچ بھی نہیںسکتے ،انہوںنے پہلگام واقعے کے وقت کئی سیاحوں کی جانیں بچائیں لیکن بھارت نے اس واقعے کی آڑ میں انکے خلاف ظلم و ستم کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔گزشتہ چند روز کے دوران سینکڑوں کشمیری نوجوان گرفتار اور کئی کشمیریوںکے گھرمسمار کیے گئے۔ مودی حکومت علاقے میں بالکل اسی طرح کی کارروائیاں کر رہی ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں شروع کر رکھی ہیں۔
بھارت کو یادرکھنا چاہیے کہ اسکے جارحانہ کاروائیوں سے اس پورے خطے کو سنگین خطرات لاحق ہیں، عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارتی ریشہ دوانیوںکانوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اس پر دباﺅ ڈالے جو خطے میں کشیدگی اور غیر یقینی صورتحال کا بنیادی سبب ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button