انسانی حقوق

انسانی حقوق کی 9بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے خرم پرویز کی فوری رہائی کامطالبہ

سرینگر:
انسانی حقوق کی9 بین الاقوامی تنظیموں کے ایک گروپ نے مشترکہ طور پر بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیرسے تعلق رکھنے والے انسانی حقو ق کے علمبردار خرم پرویز کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوولنٹری ڈسپیئرنس، سی آئی آئی سی یو سی ایس، فورمایشیا، فرنٹ لائن ڈیفنڈرز، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس، انٹرنیشنل سروس فار ہیومن رائٹس ، کشمیر لا اینڈ جسٹس پروجیکٹ اور ورلڈ آرگنائزیشن اگینسٹ ٹارچرنے خرم پرویز کی 48ویں سالگرہ کے موقع پر انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔خرم پرویز گزشتہ تقریبا ساڑھے تین سال سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت قید ہیں ۔انسانی حقوق کے علمبردار اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے خرم پرویز کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔خرم جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے کوآرڈینیٹر اورجبری گمشدگیوں کے خلاف ایشین فیڈریشن کے سابق چیئرپرسن ہیں۔ انہیں 22نومبر 2021کو بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے گرفتار کیاتھا۔مارچ 2023میں، انہیں کشمیری صحافی اور کولیشن آف سول سوسائٹی کے سابق محقق عرفان مہراج کے ساتھ ایک اورجھوٹے مقدمے میں ملوث کر دیاگیاتھا۔جون 2023میں جبری نظڑ بندی کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے خرم پرویز کی نظر بندی کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے بھارتی حکومت سے انہیں فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔اقوام متحدہ کے متعدد دیگر خصوصی نمائندوں نے بھی خرم پرویز کی نظربندی کوبین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے ، انتقامی کارروائی کا نتیجہ قراردیاتھا ۔ انسانی حقو ق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھارتی حکام پر زوردیاہے کہ وہ شہریوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کیلئے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے بے دریغ استعمال کوختم کرنے سمیت اپنی بین الاقوامی قانونی کے تحت ذمہ داریوں پرپوری طرح عمل کریں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button