بھارت

”غنڈوں کو میرے بیٹے کو مارڈالنے کا حق کس نے دیا “ مقتول مسلم نوجوان کے والد کی دہائی

بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع رئیسین میں ہندو توا غنڈوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے ایک مسلم نوجوان جنید قریشی کے غمزدہ والدنے دہائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”میرے بیٹے کا قصور کیا تھا ، اگر وہ گائے لے جارہا تھا تو تحقیقات کیوں نہیں کی گئیں ، غنڈوں کو اسے مارنے کا حق کس نے دیا ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ضلع رئیسین کے گاﺅں مہر کے رہائشی مقتول جنید کے والد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکے ساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم کس قسم کے ملک میں رہ رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ایک محنت کش تھا، اگر وہ واقعی گائیں لے جارہا تھا ، تب بھی قانون موجود ہے ، تفتیش کی جاتی لیکن ہجوم کو یہ کس نے حق دیا کہ وہ اسے مار ڈالے۔
جنید قریشی دودھ کا کاروبار کرتا تھا ۔ 5جون کی نصف شب کو وہ اپنے ساتھی ارمان کے ساتھ گاڑی میں مویشی کہیں منتقل کر رہا تھا کہ اس دوران پچیس کے قریب ہندو توا غنڈوں نے انکی گاڑی روک کر ان پر حملہ دیا۔ ان نام نہاد گاﺅ رکھشکوں نے جنید اور ارمان کو بے رحمی سے مارا پیٹا اور ان سے تقریبا دو لاکھ روپے بھی چھین لیے۔بعد میں پولیس نے جنید اور ارمان کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا جہاں جنید کئی دن وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد چل بسا جبکہ ارمان تاحال زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔یہ تازہ ترین واقعہ اس بات پر ایک مرتبہ پھر سوال کھڑا کرتا ہے کہ بھارت میں مسلمانون کو نشانہ بنانے کا سلسلہ کب رکے گا اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کب کارروائی ہو گی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button