بھارت :ہندوتوا رہنماﺅں کا تقاریر میں کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی پر زور
نئی دہلی 23 دسمبر (کے ایم ایس) سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز ویڈیو کلپس کا ایک سلسلہ منظر عام پر آیا ہے جن میں بھارت میں ہندوتوا کی سرکردہ شخصیات کو اپنی تقاریر میں کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی پر زور دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ تقاریر بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہریدوار میں 17 سے 19 دسمبر تک متنازعہ ہندوتوا رہنما یتی نرسنگھانند کی طرف سے منعقدہ تین روزہ نفرت انگیز تقریر کنکلیو کے دوران کی گئیں۔ مقررین کھلے عام اقلیتی برادری کے ارکان کو قتل کرنے اور ان کی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے کی کالیں دیتے نظر آتے ہیں۔ ایک سیریل مجرم Yati Narsighanad Saraswati نے اپنی شعلہ انگیز تقریر میں ہندوو¿ں کو مشورہ دیا کہ وہ اقلیتوں سے لڑنے کے لیے روایتی تلواروں کے بجائے بہتر ہتھیاراٹھا لیں۔ اس نے مسلمانوں کے خلاف مسلح جدوجہد پر اکسانے والے نعرے لگائے۔ایک اور مقرر ساگر سندھوراج مہاراج نے لوگوں سے پرجوش اپیل کی کہ وہ اسمارٹ فون کے بجائے ہتھیار خریدنے پر پیسہ خرچ کریں۔ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری اناپورنا ماں نے کھلے عام اقلیتوں کے قتل عام پر زور دیا۔ انہو ںنے کہا کہ اگر آپ ان کو ختم کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں مار ڈالو، ہمیں 100 سپاہیوں کی ضرورت ہے جو ان میں سے 20 لاکھ کو مار سکیں ۔ بہار سے تعلق رکھنے والے دھرم داس مہاراج نے ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو پارلیمنٹ میں اقلیتوں کے حق میں بیان دینے پر گولی مار کر گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے عمل کو دہراتے۔ آنند سوروپ مہاراج نے اعلان کیا کہ اگر حکومت ملک کو ہندو راشٹر بنانے میں ناکام رہی تو وہ اس کے خلاف جنگ چھیڑیں گے۔انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ وہ لوگوں کو ہریدوار میں کرسمس یا ریاست اتراکھنڈ میں عیسائیوں اور مسلمانوں کو دیگر تہوار منانے کی اجازت نہیں دیں گے۔