بھارت :اونچی ذات کے ہندووں کے ہاتھوں دلتوں کے انسانی حقوق کی پامالی ایک معمول ہے : رپورٹ
اسلام آباد 26 دسمبر (کے ایم ایس)بھارت میں ایک دلت خاندان میں پیدا ہونا گناہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ بھارت میں اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں کی طرف سے دلتوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ایک معمول بن چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں دلتوں کو ان کنوو¿ں سے پانی پینے یا ان مندروں میں جانے کی اجازت نہیں ہے جنہیں اونچی ذات کے ہندو استعمال کر رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دلتوں کو، جنہیں اچھوت بھی کہا جاتا ہے، بھارت میں سب سے کم ترملازمتوں پر رکھا جاتا ہے اور وہ صدیوں سے ہندو ﺅں کے ذات پات کے نظام کا شکار ہیں اور انہیں ذات پات کے نام پر امتیازی سلوک اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں دلت اونچی ذات کے ہندوو¿ں کے ہاتھوں عوامی سطح پرتذلیل کا نشانہ بننے کے مسلسل خوف میں زندگی گزارہے ہیں اور انہیں ناپاک اور کم ذات سمجھا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت میں دلتوں کے لیے محض اونچی ذات کے محلے سے گزرنا جان لیوا جرم ہے۔رپورٹ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اونچی ذات کے ہندو دلت خواتین کو اکثر برہنہ کر کے مارتے پیٹتے ہیں اور ان کی عصمت دری کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ہرروز اوسطاً تین دلت خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے اور دو کو قتل کیا جاتا ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیاگیا کہ فسطائی مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد دلتوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور مودی کے دور حکومت میں انہیں منظم طور پر پسماندگی کی طرف دھکیلا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کو دلتوں کو اونچی ذات کے ہندوو¿ں کے ظلم و ستم سے بچانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔