مقبوضہ جموں وکشمیر :مسرت عالم نے کل جامع مسجد سری نگر کی طرف مارچ کی کال دیدی
سرینگر 30 دسمبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے گزشتہ ایک برس سے سرینگرکی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہ دینے پر قابض حکام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں نئی دلی کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طورپر نظربند مسرت عالم بٹ کاحوالہ دیتے ہوئے کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ قابض حکام کے اس اقدام کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے کل جامع مسجد کی طرف مارچ کریں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگ جنہوں نے ہمیشہ اس طرح کی کارروائیوں کی مزاحمت کی ہے جامع مسجد سرینگر کی طرف مارچ کریں گے تاکہ وہ وہاں جمعہ کی نماز ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ نریندر مودی کی فسطائی حکومت کیطرف سے کشمیریوں کی زمین اور قدرتی وسائل کو غیر مقامی لوگوں کو فروخت کر کے علاقے کی آبادی پر حالیہ حملے کے خلاف بھی بھرپور احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خطیب اور آئمہ خضرات مساجد میں خطاب کے دوران لوگوں کو مقبوضہ علاقے کی آبادی کو تبدیل کرنے کے بھارت کے مذموم عزائم سے آگاہ کریں گے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ علاقے کی انتظامیہ نے پیر کو بھارت کے رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاروں کے ساتھ علاقے میں ہاؤسنگ اور تجارتی منصوبوں کی ترقی کے نام پر 18ہزار 3سو کروڑ روپے کے 39 مفا ہمت کی یاداشتوں پردستخط کیے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ نوآبادیاتی اقدامات کا مقصد کشمیریوں کی زمین پر قبضہ بھارتی شہریوں کو علاقے میں آباد کرنا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی سے روکیں۔
دریں اثناکل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارت کی طرف سے تنازعہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے عالمی برادری کے سامنے کئی دہائیاں قبل آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے جموں و کشمیر کے عوام کو ان کا حق خودارادیت دلانے کا وعدہ کیا تھا اور یہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ترجمان نے اراضی قوانین کی منسوخی، غیر مقامی کاروباریوں، سرمایہ داروں اور بیرونی لوگوں کو زمین کی بڑے پیمانے پر فروخت، لاکھوں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے، مقامی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اور مقبوضہ علاقے کے قدرتی وسائل کی وسیع پیمانے پر لوٹ مار کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ ان بھارتی مذموم اقدامات کا واحد مقصد مقبوضہ جموںوکشمیر میں اپنی نوآبادیاتی حکمرانی کو طول دینا ہے جسے کشمیر کے بہادر عوام نے کبھی قبول نہیں کیا۔ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے ا قوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔