بھارتی فوج کے پانچ سابق سربراہان کا ہندو انتہاپسندوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ
نئی دہلی یکم جنوری (کے ایم ایس) بھارت کی مسلح افواج کے پانچ سابق سربراہان ،بیوروکریٹس، صحافیوں اور سرکردہ شہریوں سمیت ایک سوسے زائد افراد نے صدر ہند رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے جس میں عوام کو مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے اکسانے پر دائیں بازو کے ہندو انتہاپسندوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیاگیاہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ہندو انتہاپسندوں نے حال ہی میں اتراکھنڈ کے شہرہریدوار اور دہلی میں کھلے عام بھارت کے مسلمانوں کی نسل کشی پر زوردیاتھا۔خط میں کہاگیاہے کہ ہندو انتہا پسند عیسائیوں، دلتوں اور سکھوں سمیت ملک کی دیگر اقلیتوں کو بھی نشانہ بنارہے ہیں۔بھارت کے صدر اور وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے خط میں کہاگیا کہ ”ہم آپ کو ہریدوار، دہلی اور دیگر مقامات پر پیش آنے والے حالیہ واقعات کے بارے میں لکھ رہے ہیںجن میں کھلے عام بھارت کے مسلمانوں کی نسل کشی پر زوردیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اقلیتوں – عیسائیوں، دلتوں اور سکھوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے“۔خط میں لکھا گیا ہے کہ بھارت کی فوج، بحریہ اور فضائیہ سمیت مسلح افواج، دیگر فورسزاور پولیس ملک کی بیرونی اور اندرونی سلامتی کے ذمہ دار ہیں اورانہوں نے بھارت کے آئین اور ہماری سیکولر اقدار کو برقرار رکھنے کا حلف اٹھایاہے۔ہم 17سے19 دسمبر 2021 کے درمیان ہریدوار میں منعقدہ ہندو سادھووں اور دیگر رہنماوں کی دھرم سنسد نامی 3 روزہ مذہبی کانفرنس کے دوران کی گئی تقاریر کے مواد سے سخت پریشان ہیں۔ان تقاریر میں باربارایک ہندو راشٹرا قائم کرنے پر زوردیاگیااورکہاگیاکہ اگر ضرورت پڑی تو ہندومت کے تحفظ کے لئے ہتھیار اٹھائے جائیں گے اوربھارت کے مسلمانوں کو قتل کیا جائے گا۔ خط میں کہاگیا کہ قطع نظر اس کے کہ مسلمانوں کی نسل کشی پر کونسی شخصیت یا جماعت نے زوردیا ، بھارتی حکومت اور عدلیہ کو اعلیٰ سطح پر فوری کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ خط میں کہاگیاکہ ایک مقرر نے فوج اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ ہتھیار اٹھاکر مسلمانوں کی نسل کشی میں شریک ہوجائیں جو ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔ خط میں کہاگیا کہ ہم بھارت کی حکومت ، پارلیمنٹ اورسپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ملک کی سلامتی اورسالمیت کو بچانے کے لئے فوری کارروائی کریں۔