نیویارک:کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے ویبنار کا انعقاد
نیویارک08 جنوری (کے ایم ایس) نیویارک میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نمائندے منیر اکرم نے ویبینار سے اپنے خطا ب میں کہا کہ قوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان اور بھارت (یو این سی آئی پی) نے5 جنوری 1949 کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے انعقاد کے ذریعے جموں و کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس قرارداد اور اس کے بعد جموں و کشمیر کے حتمی مستقل سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اس قرارداد کی دفعات کو تنازعہ کے تمام فریقوں نے قبول کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ان قرارداد پر عملدرآمد کے پابند ہیں تاہم بدقسمتی سے بھارت گزشتہ 73 برسوں سے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عمل درآمد میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے 1989 سے 1999 تک 10 سال کے عرصے میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو قتل کیا اورمقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوںکو ان گنت مشکلات و مسائل میںمبتلا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر ناجائز بھارتی قبضے کی تازہ ترین چال 5 اگست 2019 سے اسکی طرف سے محکوم کشمیریوں پر اپنے یکطرفہ اقدامات کو مسلط کرنا ہے۔ منیر اکرم نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور دیگر غیر قانونی و غیر آئینی بھارتی اقدامات کا مقصد کشمیریوں کی الگ شناخت کو ختم اور مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ پاکستان کشمیریوںکی آزادی او ر حق خود ارادیت کے لیے شروع دن سے پوری طرح سے پرعزم ہے اور وہ مقبوضہ علاقے میں جنگی جرام میں ملوث بھارتی فورسز کو جوا ب دہ ٹھرانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے ویبنار سے خطا ب میں کہا کہ کشمیر سب سے پرانا حل طلب بین الاقوامی تنازعہ ہے جو ابھی تک سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر زیر التوا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو چار اقدامات کرنے پر راضی کریںجویہ ہیں ”نئے ڈومیسائل قانون کی منسوخی جو مقبوضہ علاقے مسلمانوںکو اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، یاسین ملک، خرم پرویز، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی اور مسرت عالم سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی ، تمام کالے قوانین کی منسوخی اور پرامن اجتماعات اور مظاہروں کے انسانی حق کی بحالی۔ویبنار سے برطانوی سوانح نگار اور مورخ وکٹوریہ شوفیلڈ،پشاور یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر Dr SH Shaheed Soharwardi،استنبول یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ہلال ، ناروے کے رکن پارلیمنٹLars Rise، جسٹس فاﺅنڈیشن کے ڈائریکٹرمزمل ایوب ٹھاکر اور برٹش کشمیری یوتھ نمائندہ مزدلفہ نے بھی خطا ب کیا۔ ویبنار کے آخر پر شاعر رئیس وارثی نے موقع کی مناسبت سے ایک جذباتی نظام سنائی۔