مقبوضہ جموں و کشمیر

لوگوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ایک نیا معمول بن چکا ہے: رپورٹ

AttachingProperties

اسلام آباد: بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے کسی نہ کسی بہانے کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنا مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک نیا معمول بن چکاہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق این آئی اے نے سرینگر کے علاقے چھانہ پورہ میں مشتاق احمد نامی ایک شہری کی جائیداد ضبط کر لی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این آئی اے نے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی تحریک کی قیادت کرنے والی کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کو پہلے ہی ضبط کر لیا ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہارکیاگیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے حکام نے پہلے ہی جماعت اسلامی سمیت آزادی پسند کشمیریوں کی کروڑوں روپے مالیت کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے مقبوضہ علاقے میں آزادی پسند لوگوں کی مزید سینکڑوں جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے جن کو ضبط کیا جائے گا جو مودی حکومت کی جانب سے واضح سیاسی انتقام ہے۔رپورٹ  میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجی محاصروں اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران کشمیریوں کے گھروں کو مسلسل تباہ کر رہے ہیں اور آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کشمیریوں کو ان کی زمینوں، جائیدادوں اور ملازمتوں سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ رپورٹ میںافسوس کا اظہار کیا گیا کہ جائیدادوں کی مسماری اور غیر قانونی قبضے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی منظم آبادکاری کی استعماری مہم کا حصہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت آزادی کی خاطر کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے ہر ظالمانہ ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہے لیکن وہ اپنے مذموم ہتھکنڈوں سے مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کو آزادی کی جدوجہد سے روک نہیں سکتی اور تحریک آزادی کو ہر قیمت پر اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ رپورٹ میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی حکومت کے ظالمانہ اقدامات کا نوٹس لیں اور دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوںکے مطابق حل کرنے میں مدد کریں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button