حد بندی کمیشن کی رپورٹ غیر منطقی، غیر معقول قرار
صحافی گوہر گیلانی کے وارنٹ گرفتاری جاری
سرینگر17 فروری (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں وکلا ءبرادری کے ساتھ ساتھ علاقائی سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن نے اسمبلی نشستوں میں اضافے کے سلسلے میں آبادی کے بنیادی اصول کو نظر انداز کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کمیشن کی رپورٹ کو غیر منطقی اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے ارکان نے رپورٹ کی تیاری میں دماغ سے کام نہیں لیا۔ بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ لگتا ہے رپورٹ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کربنائی گئی ہے جس میں آبادی اور جغرافیہ کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
دریں اثنا، پیپلز الائنس فار گپکارڈیکلریشن کی رہنما محبوبہ مفتی نے سری نگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ حد بندی کمیشن کے مسودے سے کوئی بھی خوش نہیں ہے۔ الائنس کی ایک اور اکائی نیشنل کانفرنس نے اپنے بیان میں کہا کہ کمیشن نے وادی کشمیر اور جموں کے دور دراز علاقوں کو بے اختیار اور حق رائے دہی سے محروم کرنے کا مسودہ تیار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کمیشن کی رپورٹ میں جمہوریت کے بنیادی اصول مساوی نمائندگی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما چوہدری شاہین اقبال نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں غیر قانونی طور پر نظر بند دختران ملت کی جنرل سیکرٹری ناہیدہ نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پلوامہ کے علاقے پامپور میں ان کی ساس کی وفات پرغمزاہ اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق سیاسی قیدی اپنے رشتہ داروں کی وفات کی صورت میں پیرول پر رہائی کے حقدار ہیں لیکن بھارت کے عدالتی نظام میں کشمیریوں کیلئے ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما مشتاق الاسلام اور محمد یاسین عطائی اپنے خلاف درج پرانے جھوٹے مقدمات میں بارہمولہ کی ایک عدالت میں ذاتی طور پر جبکہ شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔
کشمیر میں صحافی برادری کے خلاف جاری گرفتاری مہم کے دوران معروف صحافی گوہر گیلانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے اور ایگزیکٹو مجسٹریٹ شوپیاں نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ انہیں ہفتہ کو عدالت میں پیش کریں۔