کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہ ملنا اقوام متحدہ پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے : حریت رہنما
سرینگر24اکتوبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں ایک آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے یہ حق دینے کے بارے میں کئی قرار دادیں منظور کی ہیں لیکن ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود کشمیریوں کوتاحال یہ حق نہ ملنا عالمی ادارے پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
حریت رہنمائوں خادم حسین ،سید سبط شبیر قمی اوریاسمین راجہ نے آج اقوام متحدہ کے یوم تاسیس پرسرینگر سے جاری اپنے بیانات میں کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے فورا ًبعد وجود میں آنے والے اس عالمی ادارے کے قیام کا بنیادی مقصدمستقبل میں ہونے والی جنگوں کو روکنا، بین الاقوامی امن وسلامتی کو برقرار رکھنا اور اقوام کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کے چند برس بعدبرصغیر کی تقسیم عمل میں آئی اور جنوبی ایشیا میں پاکستان کی صورت میں مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ مملکت وجود میں آئی۔ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریتی ریاست پر جسے تقسیم برصغیر کے اصول کے تحت پاکستان کا حصہ بننا تھا ، بھارت نے غیر قانونی طور پر قبضہ جما لیا۔ انہوں نے کہابھارت تنازعہ کشمیر کوخود اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور کشمیر یوں کے حق خود ارادیت کے حق میں منظور کی جانے والی قراردادیں بھی تسلیم کر لیں تھیں لیکن بعدمیں ان قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کے بجائے اس نے جموں وکشمیر پر اپنے قبضے کو طول دینے کی کوشش کی اور کشمیریوں کو آزادی کی آواز اٹھانے پر جبرو استبداد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ حریت رہنمائوںنے کہا کہ تنازعہ کشمیر نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب ہے بلکہ اس سے پورا خطہ مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنازعے کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان متعدد جنگیں ہو چکی ہیں لہذا اس صورتحال میں اقوام متحدہ کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قیام کے مقاصد کو پورا کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیریوں کی مشکلات دور ہوں، پاک بھارت کشیدگی کا خاتمہ ہو اور جنوبی ایشیا میں منڈلاتے جنگ کے باد ل چھٹ جائیں۔