بھارت

پاکستان کو بدنام کرنے کی مودی حکومت کی سازشیں

نئی دہلی 18 فروری (کے ایم ایس) جہاں پاکستان دنیا کو بار باربھارت کے جعلی آپریشنوں کے بارے میں خبردار کر رہا ہے ، وہیں نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت، اس کی ایجنسیاں اورذرائع ابلاغ پاکستان کودہلی میںپکڑے گئے دھماکہ خیز مواد سے جوڑ کراس کو بدنام کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے تلاشی کے دوران دہلی کے علاقے سیما پوری میں ایک گھر سے ایک بیگ میں دیسی ساختہ دھماکہ خیزمواد (آئی ای ڈی) برآمد کیا۔ تلاشی کی کارروائی مبینہ طور پر اس دھماکہ خیز مواد کے تعاقب میں کی گئی جو گزشتہ ماہ بھارتی دارالحکومت کے علاقے غازی پورسے برآمد ہوا تھا۔ غازی پورسے برآمد ہونے والے دھماکہ خیز موادکا تعلق مبینہ طور پر ہماچل پردیش کے علاقے کلو میں 29 جنوری کوہونے والے کار دھماکے سے ہے۔بھارتی تحقیقاتی ایجنسیاں اور میڈیا ان واقعات کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ دھماکہ خیز مواد پاکستان نے بھیجا تھا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت ماضی میں بھی پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنے کے لیے جعلی آپریشن کر چکا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ2018 میں آج ہی کے دن سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں کی صورت میں پیش آیا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنی والی ٹرین سروس سمجھوتہ ایکسپریس میں ہونے والے بم دھماکوں میں کم از کم 68 افرادجاں بحق ہوئے تھے جن میں زیادہ تر پاکستانی تھے۔ یہ بم ہندوتوا دہشت گردوں نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر نصب کیے تھے۔ بھارتی عدالت نے اس گھناو¿نے جرم میںچار ہندو دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہونے کے باوجودان کو بری کر دیا اور بری ہونے والوں نے مودی کے دور حکومت میں ہندو انتہا پسندوں کو حاصل استثنیٰ کو ظاہر کیا۔ عدالت کا فیصلہ ہندو دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بھارت کی ریاستی پالیسی کا بھی عکاس ہے۔سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں کے علاوہ 2002 کے مکہ مسجد دھماکے، 2006 کے مالیگاو¿ں دھماکے، 2008 کے ممبئی حملے، 2016 کا پٹھانکوٹ ایئر بیس حملہ اور 2019 کا پلوامہ حملہ وہ واقعات ہیں جو ہندو انتہا پسندوں نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے تعاون سے انجام دیئے لیکن الزام پاکستان اور اس کی خفیہ ایجنسیوں پر لگایا گیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button