بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ لانے سے پہلے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات بڑھادیے
نئی دہلی: بھارت نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019میں ترمیم کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دے دیے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق صدر دروپدی مرمو نے وزارت داخلہ کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم کی منظوری دی ہے جو 12جولائی سے نافذ العمل ہوگئیں۔اس اقدام کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعلی انتخابات کے بعدکٹھ پتلی اسمبلی اور وزیر اعلیٰ مسلط کرنے کی تیاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔اس ترمیم تحت آئی اے ایس،آئی پی ایس، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران سمیت آل انڈیا سروس افسران کی تقرری اور تبادلوں اور جوڈیشل افسران کی تعیناتیوں کے لئے لیفٹننٹ گورنر کے اختیارات میں اضافہ کیاگیا ہے۔نئی ذیلی شق(2A) میں کہاگیاہے کہ پولیس،پبلک آرڈر،آل انڈیا سروس اوراینٹی کرپشن بیوروجیسے معاملات پر محکمہ خزانہ کی رضامندی کی صورت میں تجاویز کو چیف سیکریٹری کے ذریعے لیفٹننٹ گورنر کو پیش کیا جائے گا۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بے اختیار وزیر اعلیٰ سے بہتر کا مستحق ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ ایک اور اشارہ ہے کہ جموں و کشمیر میں انتخابات قریب ہیں۔انہوں نے کہاکہ لوگ بے اختیار، ربڑ سٹیمپ وزیر اعلیٰ سے بہتر کے مستحق ہیں جنہیں اپنے چپراسی کی تقرری کے لیے بھی گورنر سے بھیک مانگنی پڑے گی۔کانگریس رہنما اور سابق بھارتی وزیر جے رام رمیش نے مقبوضہ جموں و کشمیرکی مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے نریندر مودی کے بیانیے پر سوال اٹھایا۔