بھارت

دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق درخواستوں کی جلد سماعت کی جائے: درخواست گزار کی استدعا

نئی دہلی 13 مارچ (کے ایم ایس) دفعہ 370کی منسوخی کو چیلنج کرنے والے ایک درخواست گزار مظفر اقبال خان نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے استدعا کی ہے جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اسے مرکز کے زیر انتظام دوعلاقوں میں تقسیم کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی جلد سماعت کی جائے۔
مظفر اقبال خان نے اپنی درخواست میںجموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور جموں و کشمیر (تنظیم نو) ایکٹ 2019 کو غیر آئینی قرار دینے اورکیس کی جلد سماعت کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت بھارتی حکومت کو ہدایت کرے کہ وہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت حد بندی سمیت مزید کوئی اقدام کرنے سے گریز کرے جب تک کہ زیر التواءدرخواستوں کی سماعت اور عدالت کی طرف سے فیصلہ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں 2019 سے زیر التوا ہے، بھارتی حکومت نے کچھ ناقابل واپسی اقدامات کیے ہیں۔مظفر اقبال خان نے کہا کہ بھارتی حکومت نے اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے قبل تمام حلقوں کی ازسرنو حلقہ بندی کے لیے ایک حد بندی کمیشن تشکیل دیا ہے۔مارچ 2020 میں پانچ ججوںپر مشتمل بنچ نے 5 اگست 2019 کو دفعہ370 کو منسوخ کرنے کے بھارتی فیصلے کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کویہ کہہ کر 7 رکنی لارجر بنچ کو بھیجنے سے انکار کر دیا تھا کہ معاملہ بڑی بنچ کو بھیجنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔اس سے قبل سی پی آئی-ایم کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھی بھارتی سپریم کورٹ پر زور دیا تھا کہ وہ ان درخواستوں کی فوری سماعت کرے۔5 اگست 2019 کومودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر کودفعہ370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرکے خطے کو مرکزکے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیاتھا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button