بھارت کے سینئر صحافیوں کی آئینی اداروں سے مذہبی اقلیتوں خصوصا مسلمانوں پر حملے رکوانے کی اپیل
نئی دلی 24مارچ (کے ایم ایس)بھارت بھر سے سینئر صحافیوں کے ایک گروپ نے ملک کے آئینی اداروں سے مذہبی اقلیتوں خصوصا مسلمانوں پر حملے رکوانے کی مشترکہ اپیل کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 28 سینئر صحافیوں نے بھارت کے آئینی اداروں سے اپیل میں کہاہے کہ بطور صحافی اور میڈیا پرسنز ہم بھارت کے ان تمام اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر حملوں کے پیش نظر کارروائی کریں اور اپنا فرض ادا کریں۔سینئر صحافیوں نے بھارت بھرمیں پیدا ہونے والے "خوف و دہشت کے ماحول” پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ایک ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ جیسے "ہندوتوا خطرے میں ہے” اور مسلمانوں کو "خطرے” کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔اپیل میں فلم "دی کشمیر فائلز” کی نمائش، کرناٹک میں حجاب پرپابندی ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مسلم خواتین کو نشانہ بنانا بشمول ‘بلی بائی’ ایپ اور دیگر واقعات کاحوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ یہ تمام اقدامات مسلم مخالف جذبات کو اشتعال دینے کی حالیہ کوششیں ہیں۔ اپیل میں بھارت کے صدر، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججو، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اپیل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب ان تمام واقعات کا جائزہ لینے سے واضح ہوتا ہے کہ پورے بھارت میں ایک خطرناک جنونی ماحول پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ اس خیال کو آگے بڑھایا جا سکے کہ ہندوتوا خطرے میں ہے۔ سینئر صحافیوں نے کہاکہ صرف بھارتی آئین، قانونی کارروائی اور جمہوری ادارے ہی ایسے سنگین رجحانات کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔اپیل میں مزیدکہا گیا ہے کہ "بطور صحافی اور میڈیا پرسنز ہم ان تمام اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر حملوں کے پیش نظر کارروائی کریں اور اپنا فرض ادا کریں۔”اپیل پر دستخط کرنے والوں میں دی ہندو کے سابق چیف ایڈیٹر این رام، سینیئر صحافی مرنال پانڈے، آر راجگوپال، دی ٹیلی گراف کے ایڈیٹر، دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور کاروان میگزین کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ونود جوس بھی شامل ہیں۔سینئر صحافیوں نے اپیل میں کہاہے کہ یہ ضروری اور اہم ہے کہ بھارت کے آئینی ادارے، اور خاص طور پر صدر، اعلی عدلیہ اور الیکشن کمیشن، ہمارے آئین کے تحت اپنے مینڈیٹ کو پورا کریں۔ اپیل کے مطابق مسلم خواتین اور لڑکیوں کو گزشتہ اور رواں سال سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول بلی بائی ایپ کے ذریعے منظم طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ کرناٹک میں حجاب کے تنازع کے نتیجے میں بھارت کے مختلف حصوں میں مسلم خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ "حال ہی میں ‘دی کشمیر فائلز’ فلم منظر عام پر آئی ہے اس فلم میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے کے بہانے کشمیری پنڈتوں کی حالت زار کااستحصال کیا گیا ہے۔ حکومت کی اعلی ترین سطحوں سے بالکل جائز تنقید کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اپیل میں کہا گیاہے کہ بھارت میںکبھی انتخابات، کبھی سیاسی اجلاسوں، کبھی نام نہاد ‘دھرم سنسد’، یا لباس پر تنازعہ یا فلم کی نمائش کے ذریعے نفرت کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔صحافیوں نے پریس کونسل آف انڈیا، نیوز براڈکاسٹرز اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن، یونینوں اور ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشنز اور تمام میڈیا اداروں سے اس سلسلے میں فوری ردعمل کا مطالبہ بھی کیاہے۔