مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت کشمیری رہنمائوں کوجیلوں میں قید کرکے آزادی کو نہیں روک سکتا

سرینگر29مارچ(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارت آزادی کے لئے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے چھاپوں اور نظربندیوں سمیت ہرقسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت رہنماں نے سرینگر میں اپنے بیانات میں بھارت پر واضح کیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیادت کو جیلوںمیں بند کرکے جذبہ آزادی کو دبا نہیں سکتا۔ انہوں نے بھارت اورمقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں بند ہزاروں کشمیری نظربندوں کی سلامتی کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کی مخالفت کر رہے ہیں۔حریت رہنمائوں نے کہا کہ خاتون کشمیری رہنما آسیہ اندرابی کو دہلی کی ایک عدالت کی جانب سے جھوٹے الزامات سے بری کیے جانے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ آسیہ اندرابی اور دیگر حریت رہنماں اور کارکنوں کے خلاف تمام مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل نئی دہلی میںبھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے غیر قانونی طور پر نظربند آسیہ اندرابی، فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور دکاندار جاوید احمد بٹ کو 2017میں این آئی اے کی طرف سے ان کے خلاف درج کئے گئے جعلی فنڈنگ کے کیس میں بری کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ آسیہ اندرابی اور دیگر دوافراد کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، غلام احمد گلزار اور الطاف احمد شاہ ان کئی حریت رہنماں میں شامل ہیں جو اس وقت من گھڑت الزامات کے تحت بھارتی جیلوں میں بند ہیں۔
دریں اثناء کشمیری ٹرانسپورٹرز نے مقبوضہ علاقے میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے مقامی آلہ کاروں کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف بدھ کو مکمل پہیہ جام ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان کشمیر ٹرانسپورٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے کیا جومختلف ٹرانسپورٹرایسوسی ایشنز کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے۔ ٹرانسپورٹرز نے ظالمانہ احکامات کی اسی طرح مخالفت کرنے کا عزم کیا جس طرح کسانوں نے غیر انسانی زرعی قوانین کی مخالفت کی تھی اور مودی حکومت کو ان کو واپس لینے پر مجبور کیاتھا۔
ادھر بھارتی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے نے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگست 2019میںدفعہ370اور 35اے کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں 34 غیر کشمیریوںنے جائیدادیں خریدی ہیں ۔ مودی حکومت نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی غرض سے غیر مقامی لوگوں کو بسانے کے لیے علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔
کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 49ویں اجلاس کے مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے عالمی ادارے پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے نظربند کشمیری کارکنوں خرم پرویز اور محمد احسن انتو کو رہا کرانے کے لیے بھارت پر دبا ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ خرم پرویز اور احسن اونتو مظلوم کشمیری عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے پر ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button