کرناٹک میں قائد حزب اختلاف سمیت63رہنمائوں کو قتل کی دھمکیاں
بنگلورو11 اپریل (کے ایم ایس)بھارتی ریاست کرناٹک میں کانگریس اور جنتا دل(سیکولر)نے حکمراں جماعت بی جے پی کو ہندوتوا تنظیموں کی مدد اور حوصلہ افزائی کرکے بدامنی پھیلانے کا ذمہ دار قراردیا ہے۔
کرناٹک کے قائد حزب اختلاف سدارامیا، سابق وزیر اعلی کمار سوامی اور معروف ترقی پسند ادیب کے ویربھدرپا سمیت 64افراد کو قتل کے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے ہیں جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے پیغامات میں کہاگیاہے کہ” موت آپ کے آس پاس منڈلارہی ہے، مرنے کے لیے تیار ہو جائیں”۔ یہ پیغام دینے والے شرپسندوں نے خود کو”ساہشنا ہندو” کے پیروکارکہا ہے۔ان پیغامات میں کہاگیا ہے کہ ”تم تباہی کے راستے پر چل پڑے، موت آپ کے بہت قریب ہے۔ آپ تیار رہیں، موت آپ کو کسی بھی شکل میں آسکتی ہے، اپنے گھر والوں کو مطلع کریں اور اپنے جنازے کے انتظامات کریں” وغیرہ۔سابق وزیر اعلی ایچ ڈی کمارسوامی نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان دھمکیوں کو ہلکا سے نہ لیں۔ انہوں نے حکمراں بی جے پی پر زور دیا کہ وہ ترقی پسند مفکر اور مصنف کے ویربھدرپا اور دیگر قلم کاروں کو بھی سیکورٹی فراہم کرے جنہوں نے ریاست میں فرقہ وارانہ انتشار پر حکومت کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔انہوں نے کہاکہ مصنف پروفیسر ایم ایم کلبرگی پر فائرنگ جیسے واقعات کو ریاست میں دہرایانہیں جانا چاہیے۔ حجاب پر پابندی اور مسلمان تنظیموں کے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کے بعد ہندوتوا تنظیموں نے مندروں میں مسلمان بیوپاریوں، حلال گوشت، مسلمان مجسمہ سازوںکی بنائی ہوئی مورتیوں، آم کے تاجروں یہاں تک کہ مسلمان ڈرائیوروں اور ٹرانسپورٹ کمپنیوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس اور جنتا دل (سکیولر) نے اس کے لیے حکمراں بی جے پی کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سماج میں بدامنی پیدا کرنے کے لیے ہندو تواتنظیموں کی مدد اور حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔