مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت مسلسل چوتھے سال بھی انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے والے ممالک میں سرفہرست رہا

نئی دلی 29اپریل (کے ایم ایس)
ڈیجیٹل رائٹس ایڈوکیسی گروپ ایکسیس نائو کی سالانہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت 2021میںبھی مسلسل چوتھے سال انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے والے ممالک میں سرفہرست رہا ہے ۔
یہ انکشاف ” ڈیجیٹل آمریت کی واپسی: 2021میں انٹرنیٹ سروسز کی معطلی ”کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کیاگیا ہے ۔گزشتہ سال ایکسیس نائو اور#KeepItOnاتحاد نے 34ممالک میں 182مرتبہ انٹرنیٹ سروس معطل کئے جانے کا ریکارڈ اکھٹا کیا جبکہ 2020میں 29ممالک میں 159مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں سب سے زیادہ بھارت میں 106مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئیں۔جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ دنیا بھرمیں ڈیجیٹل آمریت کے عروج کی ایک اور انتباہی علامت بھی ہے۔بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںو کشمیر میں اس دوران 85مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی ۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر ایک ایسا خطہ جہاں قابض حکام جان بوجھ کر انٹرنیٹ سروس معطل کرتے ہیں اور یہ بندش طویل عرصے تک جاری رہتی ہے اور مہینوں تک لوگوں کوشدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کی معطلی دراصل سرکاری حکام کی طرف سے اپنے ہی لوگوں کی مشکلات بڑھانے اور ان کے بیرونی دنیا سے رابطے منقطع کرنے کیلئے آمادگی کا ایک اذیت ناک اشارہ ہے۔2021میں انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی وجہ سے بھارتی حکومت پر عالمی برادری نے کڑی تنقید کی تھی ۔رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف ملک میں کسانوں کی تحریک کو دبانے کیلئے انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی تھیں ۔گزشتہ سال دسمبرمیں بھارت کی پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایک رپورٹ میں انٹرنیٹ سروسز پر پابندی کے غلط استعمال اوراس پابندی کے انسانی حقوق اوربنیادی ی آزادیوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو اجاگر کیاتھا اور حکومت کو ٹیلی کام/انٹرنیٹ سروسز کی معطلی سے متعلق فریم ورک میں اصلاحات کی سفارش کی تھی۔ہندوستان کے بعد میانمار نے 2021میں سب سے زیادہ 15مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کیں، اس کے بعد سوڈان اور ایران نے پانچ ، پانچ مرتبہ انٹرنیٹ معطل کیا ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button