مقبوضہ کشمیر میں عیدالفطر اور بھارتی جبر
محمد شہباز
اہل کشمیر آج عید الفطر مذہبی جوش و جذبے اور اس عزم کی تجدید کے ساتھ منارہے ہیں کہ سرزمین جموں و کشمیر پر گزشتہ 75 برسوں سے جاری غاصبانہ’ناجائز’غیر قانونی اور غیر اخلاقی بھارتی قبضے کے خاتمے کیلئے جد وجہد ہر حال میں جاری رکھی جائے گی’اس جد و جہد میں آج تک پانچ لاکھ کے قریب دی جانے والی عظیم اور لازوال قربانیوں کے ساتھ وفا اور انہیں ہر حال میں پائیہ تکمیل تک پہنچانا ہر کشمیری پر فرض اور قرض ہے۔ کشمیری عوام کے لیے بھارتی جبر اور غاصبانہ قبضے میں عید منانا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ کشمیری عوام غیر انسانی بھارتی فوجی محاصرے کے درمیان ایک اور عید منا رہے ہیں۔ کشمیری عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے بھارتی بندوقوں اور سنگینوں کے سائے میں عیدیں منا رہے ہیں۔ کشمیری عوام عید کیسے منا سکتے ہیں جب مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی سفاکوں کے ہاتھوں قتل و غارت،بلاجوازاور ماورائے عدالت گرفتاریاں،وحشیانہ تشدد، خواتین کی آبروریزی ، خوفناک طرز پر فوجی محاصرے اور خانہ تلاشیاں معمول بن چکے ہیں؟ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آج عید الفطر کے مبارک دن بھی بھارتی جبر میں کوئی کمی نہیں آئی۔اہل کشمیر کے لیے کیسی عید ہے جب ان کے پیارے بھارت کی دور دراز جیلوں میں قابل رحم حالت میں بند ہیں،جنہیں تمام بنیادی سہولیات سے محض اس جرم کی پاداش میں محروم رکھا گیا ہے،کہ تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی سے انہیں دستبردار کرایا جائے،پوری آزادی پسند قیادت بھارتی جیلوں میں پابند سلاسل کی جاچکی ہے،ہزاروں نوجوان جرم بیگناہی کی پاداش میں گرفتار کئے گئے ،انہیں نہ تو رہا کیا جارہا اور نہ ہی عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر پر مسلسل غیر قانونی بھارتی قبضہ کشمیری عوام کے مصائب و مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے جس میں 5 اگست 2019 سے کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ کشمیری عوام کے لیے عید الفطر کا پیغام ہے کہ تحریک آزادی کی کامیابی تک جدوجہد آزادی جاری رکھیں ، کشمیری عوام کی حقیقی عید تب ہو گی جب آخری بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر کی مقدس سرزمیں سے نکلے گا۔ مظلوم کشمیریوں کی اصل عید تب ہی ہو گی جب بھارتی غلامی کے طوق ٹوٹ جائیں گے۔ فسطائی مودی حکومت بے پناہ فوجی طاقت کے ذریعے کشمیری عوام کی آزادی کی شدید خواہش اور جذبے کو دبا نہیں سکتی ،کشمیری عوام اپنی بہادرانہ جدوجہد کے ذریعے پوری دنیا کو یہ بتا رہے ہیں کہ ان کی آزادی کے بغیر کوئی عید نہیںہے۔
دنیا کا کوئی بھی مہذب معاشرہ ظلم و جبر،بربریت اور سفاکیت پر پھل پھول نہیں سکتا،اور نہ ہی ایسے معاشروں کو مہذب سماج اور معاشروں میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ہر قوم کی اپنی مذہبی روایات،ثقافت اور اقدار ہوتی ہیں،جن کے تحت وہ اپنی زندگیوں کو استوار اور نشو ونما کے ذریعے اگے بڑھاتی ہیں،جو ان کا بنیادی انسانی حق ہے،مگر بھارت اور اسرائیل دو ایسے ممالک ہیں جنہیں نہ تو انسانیت اور نہ ہی مذہبی روایات کا کوئی پاس ولحاظ ہے،یہ دونوں ظالم اور سفاک ہیں،ان کا کام محض انسانیت کا خون اور مذہبی روایات کی بیخ کنی اور پامال کرناہے،بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر اور اسرائیل فلسطین میں اپنے غرور اور گھمنڈ میں جہاں مظلوموں کا خون بغیر کسی خوف وڈر کے بہارہے ہیں وہیں ظلم وجبر کے حامل یہ سفاک اہل کشمیر اور اہل فلسطین سے ان کا جینے کا حق بھی دھڑلے سے چھینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے،پھر اس پر طرہ یہ کہ ان ظالموں اور سفاکوں سے کوئی باز پرس بھی نہیں کی جاتی،جس سے یہ انسانوں کا خون بہانے میں مزید شیر بن جاتے ہیں،ماہ مبارک کا مقدس مہینہ پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے عظمت و رفتہ کی حیثیت رکھتا ہے،جس میں مسلمان اپنے نفس کو پاک کرنے اور اللہ تعالی کا تقوی حاصل کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں،یہ مہینہ جہاں نیکوں کا موسم بہار ہے وہیں اس مقدس مہینے میں غریب ،نادار،مساکین اور ضرورت مندو ں کی مدد و اعانت کرنے میں مسلمان پیش پیش رہتے ہیں،اللہ کے محبوب اور عظمت والے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقدس مہینے کو شہر المواسات قرار دیا ہے،جس کا مطلب غریبوں،ناداروں،بے بسوں اور بے کسوں کی دلجوئی اور ان کی مدد کرنا ہے،مگر جب سے ان دونوں غاصب اور دہشت گرد ملکوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر اور ارض فلسطین پر ناجائز قبضہ کیا ہے تب سے دونوں مقامات پر انسانی خون بغیر کسی رکاوٹ کے پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔یہ دونوں ظالم اور سفاک طاقتیں ماہ مبارک کا بھی کوئی پا س ولحاظ کئے بغیر اس مقدس مہینے کا نہ صرف تقدس پامال بلکہ مساجد ودیگر مذہبی مقامات کی بیحرمتی بھی کرتے ہیں،جہاں مقبوضہ کشمیر میں مرکزیت کی حامل جامع مسجد سرینگر میں لیلتہ القدر اور جمعتہ الوداع کے بعد نماز عید کے اجتماعات پر پابندیاں عائد کرکے اہل کشمیر کو اس مرکزی جامع مسجد سے دور رکھا گیا وہیں انبیا کی سرزمین ارض فلسطین پر مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی پر صہیونی درندوں نے روزوں کے دوران بھی حملے کرکے نہ صرف سینکڑوں فلسطینوں کو زخمی کیا بلکہ قبلہ اول میں جوتوں سمیت گھس کر اس کی بیحرمتی کی ،حتی کہ گرینڈ تک پھینکے گئے،دہشت گردی کی دیدہ دلیری کی حد تویہ ہے کہ پوری دنیا میں اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں،مگر درندہ صفت اسرائیل کو شرمندگی کا ذرا بھی احساس نہیں ہوا ،البتہ امید اور حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ نہ اہل کشمیر اور نہ ہی اہل فلسطین برہمن اور صہیونی سامراج کے سامنے سرنگوں ہونے کیلئے تیار ہیں۔جو پوری دنیا کے ساتھ ساتھ ان دونوں ظالم قوتوں کیلئے چشم کشا ہے کہ حالات کے تمام ترجبر کے باوجود ان دونوں مظلوم مگر حریت پسند اور جذبہ آزادی سے سرشار قوموں کو جھکانا ممکن نہیں ہے۔اہل کشمیر او ر اہل فلسطین کے بیٹے اپنی سرزمین پر غاصبانہ ،غیر قانونی،غیر اخلاقی اور ناجائز قبضے کے خاتمے کیلئے اپنی جانوں کی بازی لگانے سے باز نہیں آتے ،جس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ بھارتی سفاکوں کے ہاتھوں مارچ اور اپریل کے مہینوں میں 42 کشمیری نوجوان جام شہادت نوش کرگئے،جن میں 3 کمسن بھی شامل ہیں،جن کی عمریں 15 سے 16برس کے درمیان تھیں،اس سلسلے میں تحریک آزادی کشمیر کے ایک اہم میڈیاادارے کشمیر میڈیا سروس(KMS)کے شعبہ تحقیق کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ سفاک اور انسانیت سے عاری مودی کشمیر ی عوام کے خون کا پیاسا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں مودی حکومت میں معصوم کشمیری نوجوانوں کے قتل عام کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی بربریت اور سفاکیت کے نتیجے میں معصوم کشمیریوں کاخون مسلسل بہہ رہا ہے۔ فسطائی مودی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں خونریزی کرنے کے لیے اپنی ظالم اور درندہ صفت ا فواج کو مکمل اختیارات دے دیے ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہو جب معصوم کشمیریوں کو سفاک بھارتی فوجیوں نے نشانہ نہ بنایا ہو۔فسطائی بھارتی حکومت کشمیری عوام کی آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے ہر وحشیانہ حربہ استعمال کر رہی ہے۔بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو اس کے رہنے والوں کے لیے ایک جہنم میں تبدیل کیا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں قابض بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل، گرفتاریاں اور تشدد روز کا معمول ہے۔بھارتی سفاکوں کے ہاتھوں تشدد سے7 افرادزخمی جبکہ 109کشمیر ی گرفتار کئے گئے۔ایک کشمیری خاتون کے ساتھ دست درازی کرنے کے علاوہ درجنوں رہائشی مکانات تباہ کئے گئے۔ بھارتی سفاکوں نے اس سے قبل مارچ کے مہینے میں 16کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا۔جس کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیرمیں جنوری 1989 سے اب تک 96000 سے زائد کشمیری بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔مقبوضہ کشمیرمیں سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔آئے روز معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کو بھارت کے غیر منصفانہ رویہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گزشتہ7دہائیوں سے بے گناہ کشمیریوں کا خون مسلسل بہہ رہا ہے۔ مودی نے مقبوضہ کشمیر کو عملی طور پر ایک مقتل گاہ میں تبدیل کیا ہے۔یہاں جہاں نوجوانوں کا خون بہایا جارہا ہے وہیں جرم بیگناہی کی پاداش میں گرفتار کئے گئے کشمیریوں کی ریاست سے باہر کی جیلوں میں منتقلی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیرکی عوام کے آزادی کے عزم کو توڑنے کے منصوبے کے تحت انہیں جعلی مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔کشمیری عوام کی تحریک آزادی کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی کے لیے ان پر سخت قوانین کے تحت مقدمات قائم کئے جاتے ہیں۔ بھارت کشمیری عوام کو سزا دینے کے طور پرلوگوں کو گرفتار اور نظربند کرنے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں پبلک سیفٹی ایکٹ اور UAPAجیسے کالے قوانین کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔5 اگست 2019 سے اب تک ہزاروں کشمیریوں کو غیر قانونی طورپربھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں نظر بند کیا گیا۔ جنوری 1989 سے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں164,530سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔سیاسی انتقام کی آڑ میں مودی حکومت کشمیری نظربندوں کو دور دراز کی بھارتی جیلوں میں منتقل کر رہی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں تقریبا 40کشمیری نظربندوں کو حال ہی میں بھارتی ریاست اتر پردیش کی امبیڈکر نگر جیل منتقل کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں درجنوں کشمیری نوجوان اور آزادی پسند قیادت مقید ہے،راجستھان کی تپتی صحراوں میں بھی کشمیریوں کو پابند سلاسل کیا جاچکا ہے،کشمیری نظربندوں کو دور دراز جیلوں میں منتقل کرنے کا مقصد انہیں تحریک آزادی سے دستبردار کرانا ہے۔مگر بھارت کو مسلسل ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بین الاقوامی قوانین بھارتی حکمرانوں کو کشمیری نظر بندوں کو بیروں ریاست جیلوں میں منتقل کرنے سے روکتے ہیں جو ان کی رہائش گاہوں اور خاندانوں سے بہت دور ہیں۔کشمیری نظربندوں کو بھارت کی جیلوں میں منتقل کرنا کشمیری عوام کے خلاف مودی کی مجرمانہ ذہنیت کی عکاس ہے۔ کشمیری نظر بندوں کو بھارتی جیلوں میں منتقل کرنے کا مقصد ان کے خاندانوں کو جذباتی اور مالی طور پر نقصان پہنچانا ہے۔ کشمیری سیاسی نظر بندوں کو آزادی کی جدوجہد سے دستبردار کرانے کے واحد مقصد کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی پر بھارت کو سزا ملنی چاہیے۔انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو کشمیری سیاسی نظر بندوں کی رہائی کے لیے بھارت پر دباو ڈالنا چاہیے۔ دنیا کو بھارتی جیلوں میں بند کشمیری سیاسی نظر بندوں کی بازیابی کے لیے آگے آنا چاہیے۔تاکہ ایک تو وہ جرم بیگناہی کی سزا سے بچ سکیں،دوسرا وہ اپنے گھروالوں کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں۔5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے وادی کشمیر میں لاک ڈاون جاری ہے،اہل کشمیر کی چھٹی عید بھی بھارتی دہشت گردی اور بربریت کی نذر ہورہی ہے۔5اگست 2019 سے قبل پورے مقبوضہ کشمیر میں عیدین کے مواقع پر بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوتے تھے، عید ین کے موقع پر سب سے بڑے اجتماعات دارالحکومت سری نگر میں تاریخی عید گاہ اور درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوتے تھے جن میں لاکھوں افراد شرکت کرتے تھے،مگر 5 اگست 2019 کے ظالمانہ اور غیر آئینی اقدا م کے بعد سے کشمیری عوام کو اجتماعات میں طاقت کے بل پر شرکت سے روکا جاتا ہے،تاکہ وہ بھارتی غاصبیت کے خلاف احتجاج اور مطاہرے نہ کرسکیں،جو بھارتی حکمرانوں کی واضح اور کھلی بوکھلاہٹ ہے۔ تحریک آزادی کشمیر میں آج تک لاکھوں کشمیری اپنی جانوں سے گزر چکے ہیں،جن میں ہزاروں معصوموں کا خون بھی شامل ہے ۔بھلا اس تحریک کو فوجی طاقت کی بنیاد پر ختم یا کمزور کیا جاسکتا ہے۔اعجاز ڈار سے لیکر مقبول الہی،محمد اشرف ڈار ،شمش الحق سے غلام رسول ڈار،علی محمد ڈار،اشفاق مجید وانی، شیخ حمید’ جمال افغانی،عبدالقادر،مظفر احمد ،فاروق احمدڈار،برہانی وانی سے 16 سالہ فیصل حفیظ ڈار جو کہ 21اپریل2022 کو شہید کئے گئے، وہ آری پانتھن بیروہ بڈگام کے ڈار خاندان کا ایسا چشم و چراغ ہیں جن کے نوجوان چچا نصر اللہ ڈار 2001 میں جام شہادت نوش کرگئے،جبکہ فیصل کے دادا کے بھائی عبدالماجد ڈار جو کہ مسلح جدوجہد کے بانی تھے 1994 میں مرتبہ شہادت پر فائز ہوچکے ہیں۔معصوم کشمیری عوام کی شہادتیں،مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کا نتیجہ ہیں۔ بھارتی درندوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل عام کا مقصد اہل کشمیر کو خوفزدہ کرنا ہے۔البتہ انسانیت کے قاتل مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ تحریک آزادی کشمیر کو فوجی طاقت کے زور پر شکست نہیں دی جا سکتی۔کشمیری اپنے مادر وطن کی آزادی کے لیے مرنے پر تیار ہیں لیکن بھارت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔مہذب دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بے گناہ اور معصوم کشمیریوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔عالمی طاقتوں کو مقبوضہ جموں و کشمیرکے عوام کی حالت زار پر اپنی بند آنکھیں کھولنی چاہیے۔تاکہ انہیں مزید قتل عام سے بچایا جاسکے۔