بھارت

آسام: مسلمان شخص کی دوران حراست موت کے خلاف احتجاج کرنے پر بیوی اور بیٹی گرفتار

نئی دہلی25مئی (کے ایم ایس ) بھارتی ریاست آسام میں مچھلیوں کے ایک تاجر محفوظ الاسلام کی پولیس حراست میں موت کے دو دن بعدپولیس نے اس کی بیوی راشدہ خاتون اور بیٹی کوجو آٹھویں جماعت کی طالبہ ہے،گرفتار کر لیا۔
محفوظ الاسلام کی دوران حراست موت کے خلاف احتجاج کے دوران بٹدرابا تھانے کو نذر آتش کرنے کے الزام میں محفوظ کی بیوی اور بیٹی سمیت کم از کم 6 افراد کو گرفتار کیاگیا ہے۔علاقے کی ایس پی لینا ڈولی نے صحافیوں کو بتایاکہ گرفتار کیے گئے دیگر لوگ محفوظ کے رشتہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد تین مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔ایک دوران حراست محفوظ کی موت کے سلسلے میں غیر فطری موت کا مقدمہ، دوسرا تھانے کو نذر آتش کرنے سے متعلق مقدمہ اورتیسرا یواے پی اے کے تحت مقدمہ ہے کیونکہ پولیس کو شبہ ہے کہ ملزمان کے دہشت گردانہ روابط ہیں۔پولیس نے کہا کہ وہ تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا ملزمان کا تعلق بنگلہ دیش میں کالعدم تنظیم انصار اللہ بنگلہ ٹیم سے تو نہیں ہے۔پولیس نے بتایا کہ کمسن لڑکی کوJuvenile Justice قوانین کے مطابق گرفتار کیا گیا ہے۔محفوظ الاسلام کو آسام پولیس نے جمعہ کودیر رات اس وقت گرفتارکیاتھاجب وہ شیو ساگر کے لیے بس میں سوار ہونے جا رہا تھا۔ان کے اہلخانہ نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے ان کی رہائی کے لیے رشوت کے طور پر 10ہزار روپے اور ایک بطخ کا مطالبہ کیا تھا۔محفوظ کی بیوی نے کہا کہ ہم صرف ایک بطخ دے سکتے تھے اس لیے پولیس نے اسے مار مار کر قتل کر دیا۔ محفوظ کی بیوی کو بتایا گیا کہ ان کے شوہر کو ناگون کے سول اسپتال لے جایا گیا ہے جہاں اسے مردہ پایاگیا۔ محفوظ کی موت کے کچھ دیر بعد ایک ہجوم نے ناگون ضلع کے بٹدرابا پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کر دیا تھا۔پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کرنے کی تحقیقات کے لیے ناگون کے اسسٹنٹ سپرانٹنڈنٹ آف پولیس کی قیادت میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جبکہ محفوظ کی موت کی تحقیقات ایک اور اسسٹنٹ سپرانٹنڈنٹ آف پولیس کریں گے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button