مقبوضہ جموں وکشمیر: لاپتہ افراد کے لواحقین شدید اضطراب و پریشیانی کا شکار
سرینگر27 جولائی (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ گزشتہ 33 برسوں میں حراست کے دوران لاپتہ ہونے والے کشمیریوں کے اہلخانہ شدید اضطراب و پریشانی کا شکار ہیں او ر یہ معاملہ ایک کھلی بحث کا متقاضی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سول سوسائٹی کے ارکان نے یہ بات سرینگر، پلوامہ، اسلام آباد، کولگام اور دیگر اضلاع میں لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہی۔
یاد رہے کہ بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں نے 1989 سے اب تک آٹھ ہزار سے زائد بے گناہ کشمیری نوجوانوں کوزیر حراست لاپتہ کردیا ہے۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ پولیس کے پاس ان نوجوانوں کے بارے میں واضح ریکارڈ موجود ہے جنہیں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 33 برسوں کے دوران گرفتار کیا ۔ لاپتہ افراد کے والدین اپنے پیاروں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں کہ وہ زندہ ہیں یا پھر دوران حراست شہید کیے جاچکے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ اگر انکے پپارے شہید کر دیے گئے ہیں تو لواحقین کوکم از کم ان کی قبریںدکھائی جائیں۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ لاپتہ کشمیریوں کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے حوالے سے انکے اہلخانہ کی مدد کریں ۔