مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں عالمی سطح پر سب سے زیادہ مرتبہ انٹر نیٹ سروسز معطل کی گئیں

اسلام آبادیکم اگست )کے ایم ایس(بھارتی حکومت نے گذشتہ دو برسوں کے دوران اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیںدنیا بھر میں سب سے زیادہ مرتبہ انٹرنیٹ کی سروسزمعطل رکھیں اقوام متحدہ کے بنیادی حق تک رسائی کی واضح خلاف ورزی اور دنیا میں انٹرنیٹ کی ریکارڈ بندش ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سال 2020کے دوران عالمی سطح پر مجموعی طور پر 155مرتبہ انٹرنیٹ سروسز بند کی گئیں جس میں سے 109مرتبہ انٹرنیٹ کی بندش بھارت میں کی گئیں۔ایک سرکاری ذریعہ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال میں، دنیا بھر میں ریکارڈ کی گئی 182انٹرنیٹ پابندیوں میں سے 106بھارت میں ہوئیں ۔ انٹر نیٹ کی بندش سے پلوامہ، سرینگر اور کولگام کے مقبوضہ علاقے کے سب سے بری طرح متاثر ہوئے ۔ڈیجیٹل رائٹس کے ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی صریحا خلاف ورزی ہے ،انٹرنیٹ کی معطلی لوگوں کیلئے تکلیف کا باعث بنتی ہے اور ان کا کاروبار بھی متاثر ہوتا ہے کیونکہ موجودہ دور میں زیادہ تر کاروباری سرگرمیاں انٹرنیٹ سروسز پر منحصر ہیں۔انٹر نیٹ سروسز کی بندش سے طلباکے مقابلوں کے امتحانات سمیت دیگر نوعیت کے امتحانات کی تیاری بھی متاثر ہوئی ہے ، انٹر نیٹ کیلئے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے دور دراز کے علاقوں میں جانا پڑتا ہے ۔اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیجیٹل رائٹس کی کارکن نگہت داد نے کہا کہ گزشتہ چند برس کے دوران دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی بندش میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ تاہم ہندوستانی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں انٹر نیٹ کا سب سے زیادہ شٹ ڈان ریکارڈ ہوا ، ہندوستانی حکومت نے کشمیریوں کی آواز بند کرنے کیلئے یہ قدم اٹھایا ۔اقوام متحدہ کی قراردادیں اور انسانی حقوق کے فریم ورک ریاست کی جانب سے بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے انٹرنیٹ کی بندش کی مذمت کرتے ہیں۔نگہت داد نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش بنیادی طور پر انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔چونکہ بھارتی حکومت اس بات کو نہیں سن رہی جس پر دنیا تنقید اور مذمت کر رہی ہے، اس لیے اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کو یاد دلائے، جو خود کو ایک جمہوری ریاست کہتا ہے، کہ وہ انٹرنیٹ کی سہولت پر پابندی لگا کر انسانی حقوق کے بین الاقوامی فریم ورک کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نامعلوم وجوہات کے ساتھ من مانی انٹرنیٹ کی بندش نے شہریوں کی سماجی اور معاشی زندگیوں پر زیادہ اثر ڈالا ، انٹرنیٹ شہریوں کا بنیادی حق بن چکا ہے اور دیگر تمام حقوق سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہ اکہ انٹرنیٹ کی سہولت کا حق صرف آزادی اظہار اور مواصلات تک محدود نہیں ہے بلکہ معاشی حقوق تک ہے۔کورونا وبا کے دوران جب لاک ڈائون کیاگیا تو اس سے یہ بات سامنے آئی کہ لوگ اپنی معاشی بقا ، اپنے کاروبار اور ملازمتوں کیلئے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں۔نگہت داد نے کہا کہ جو ممالک انٹرنیٹ کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں وہ نہ صرف انسانی حقوق کے بین الاقوامی فریم ورک کی خلاف ورزی بلکہ اپنے آئین کے تحت حقوق کی بھی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button