بھارت

برطانیہ بھارت میں غیر قانونی طور پر نظر بند اپنے شہری جگتار سنگھ کے لیے آواز اٹھائے

نئی دہلی22اگست(کے ایم ایس)جگتار سنگھ جوہل ان بہت سے سکھ کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں 1984میںاور اس کے بعد بھارت کے ہاتھوں سکھوں کی نسل کشی کے بارے میں آگاہی مہم چلانے پربھارتی ریاست پنجاب میں گرفتار کیا گیا ہے۔
نومبر 2017میں جگتار سنگھ جوہل شادی کے لیے برطانیہ سے بھارت گئے اور شادی کے دو دن بعد وہ اپنی بیوی کے ساتھ شاپنگ کر رہے تھے جب انہیں پنجاب میں بھارتی پولیس نے اغوا کر لیا۔انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیے ہوئے اب1750سے زیادہ دن گزر چکے ہیں اور آج تک ان کے خلاف کوئی باضابطہ الزام نہیں لگایا گیا ہے۔بھارت اور بیرون ملک مقیم سکھ برادری کے ارکان نے سوشل میڈیا پر ”فری جگتار سنگھ جوہل ”مہم شروع کی ہے۔انہیں روزانہ غیر انسانی تشدد اور مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔پولیس نے جیل میں ان کو تھرڈ ڈگری ٹارچر کا نشانہ بنایا اورشدیدمار پیٹ کی جس کی وجہ سے وہ خود کھڑے بھی نہیں ہو سکتے۔ ان کے جنسی اعضا سمیت جسم کے مختلف حصوں میں بجلی کے کرنٹ لگائے گئے۔انہوں نے بھارت میں مودی حکومت کی طرف سے برطانوی شہریوں کے اغوا اور غیر قانونی نظربندی پر خاموشی اختیار کرنے پر برطانوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 1752 دن گزر گئے اور برطانیہ کی حکومت ابھی تک خاموش ہے۔ بورس جانسن جگتارسنگھ کے موقف سے واقف ہیں اور پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس سلسلے میںہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک برطانوی شہری کو بغیر کسی کارروائی کے کسی دوسرے ملک میں نظربند اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button