مجھے ان تمام ٹویٹس اور پیغامات پر ہنسی آرہی ہے: نفرت انگیز مہم پر ارشدیپ سنگھ کا ردعمل
چندی گڑھ06ستمبر(کے ایم ایس) بھارتی کرکٹر ارشدیپ سنگھ نے جنہوں نے اتوار کی رات پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے بعد سے سوشل میڈیا پر کچھ بھی پوسٹ نہیں کیا ہے، اپنے والدین کو بتایا کہ انہیں یہ نفرت انگیزٹویٹس اور پیغامات دیکھ کر ہنسی آرہی ہے جوان کے خلاف کئے گئے ہیں۔
ارشدیپ سنگھ کو پاک بھارت میچ کے اختتامی مرحلے میں ایک کیچ چھوڑنے پر سوشل میڈیا صارفین خاص طور پر ہندوانتہا پسندوںکے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑاہے ۔ارشدیپ کے والد درشن سنگھ نے جو اس وقت ایک پرائیویٹ کمپنی میں سکیورٹی کے سربراہ ہیں، پیر کو چندی گڑھ پہنچنے کے بعد بھارتی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے جہاز میں سوار ہونے سے پہلے ارشدیپ سے بات کی۔ان کے الفاظ تھے کہ مجھے ان تمام ٹویٹس اور پیغامات پر ہنسی آتی ہے۔ارشدیپ نے کہاکہ میں ا سے مثبت انداز میں لے رہاہوںاور اس واقعے سے میرے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ارشدیپ کے والد درشن اور والدہ بلجیت دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا میچ دیکھ رہے تھے۔ارشدیپ کی والدہ نے بتایاکہ پوری بھارتی ٹیم میرے بیٹے کی حمایت کر رہی ہے۔ ان کا بیان ویرات کوہلی کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جوانہوںنے میچ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران دیا تھا کہ ٹیم کا ماحول ایسا ہے کہ ارشدیپ فیلڈ میں مشکل دن کے بعد خود کو تنہا محسوس نہیں کریگا۔ان کی والدہ نے کہاکہ ارشدیپ نے ہمیں بتایا کہ پوری بھارتی ٹیم ان کی حمایت کر رہی ہے۔جب ان کے بیٹے کے ساتھ کیے گئے سلوک کے بارے میں پوچھا گیا تو ارشدیپ کے والد نے جواب دیا کہ بحییثت والدین ہمیں بہت برا لگتا ہے۔ وہ صرف 23سال کا ہے۔انہوں نے کہاکہ میں ٹرول کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا، آپ سب کا منہ بند نہیں کر سکتے۔ شائقین کے بغیر کوئی کھیل نہیں ہے،کچھ ایسے ہوتے ہیں جو آپ کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں چاہے کچھ بھی ہو اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو ایک بھی ہار برادشت نہیں کر سکتے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ صرف ایک ٹیم جیت سکتی ہے۔بھارت کے کئی سابق کھلاڑیوں اور سیاسی رہنمائوں نے ارشدیپ کی حمایت کی جنہیں سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہمات کا سامنا کرنا پڑاہے، یہاں تک کہ ایک نامعلوم صارف نے کھلاڑی کے وکی پیڈیا صفحے میں ترمیم کرکے بھارت سے آزادی اور علیحدہ وطن کے بھارتی سکھوں کے مطالبے”خالصتان”کا حوالہ دیا ۔