مودی حکومت کا آزادی صحافت پر ایک اور حملہ ،خاتون فرانسیسی صحافی کوملک بدر کرنے کی دھمکی
نئی دلی: مودی کی بھارتی حکومت نے ملک میں آزادی صحافت پر حملے جاری رکھتے ہوئے غیر ملکی فرانسیسی خاتون صحافی کو ملک بدر کرنے کی دھمکی دی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں2014میں مودی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے نہ صرف مقامی صحافیوں بلکہ غیر ملکی صحافیوں کا بھی استحصال جاری ہے ۔ آزادی صحاف پر حملہ جاری رکھتے ہوئے مودی حکومت نے فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک کو 2فروری تک ملک چھوڑے کی دھمکی دی ہے۔فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک کی جانب سے مودی سرکار کی پالیسیوں پر تنقید کو بھارتی حکومت نے قومی سلامتی پر حملہ قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کی دھمکی دی ہے ۔وینیسا ڈوگناک گزشتہ 22 سال سے بھارت میں بطور صحافی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ فرانسیسی جریدوں” لی پوائنٹ” اور ”لا کروکس” اور سوئس اور بیلجم کے روزناموں” لی ٹیمپس” اور” لی سوئر ”سے وابستہ ہیں ۔بھارتی حکومت نے ڈیڑھ سال سے صحافی وینیسا ڈوگناک کا ورک پرمٹ بھی منسوخ کر رکھا ہے ۔اس سے قبل مودی حکومت پر تنقیدی کوریج کرنے والے صحافیوں کو مقدمات کے ساتھ ساتھ چھاپوں اور قید جبکہ غیر ملکی صحافیوں کو ویزا جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑاہے ۔گزشتہ سال فروری میں بھی گجرات فسادات میں مسلماں کے قتل عام میں نریندر مودی کے کردار کے بارے میں ڈاکومنٹری نشر کرنے پربھارت بھر میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے۔گزشتہ سال ہی مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندہی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔ 2020میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آکر بھارت میں اپنا دفتر بند کر دیا تھا ۔کیا مودی حکومت عالمی میڈیا میں ہندو انتہا پسندی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں پر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں؟کیا مودی سرکار ملک میں جمہوریت کا گلا گھونٹ کر آمریت قائم کرنا چاہتی ہے؟