بھارت

بھارتی سپریم کورٹ نے دکانداروں کوشناخت،مذہب ظاہرکرنے کے احکامات پر عمل درآمد روک دیا

Suprem court of Indiaنئی دلی:
بھارتی سپریم کورٹ نے ہندوئوں کی کنور یاترا کے دوران ریاست اتر پردیش کے دکانداروں کے لیے مالکان اور ملازمین کے نام خاص طورپر انکامذہب دکان کے باہر نمایاں طور پر لکھنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو خلافِ قانون قرار دیتے ہوئے اس پر عمل روک دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سپریم کورٹ اس سلسلے میں دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران ایک عبوری رولنگ میںکہا ہے کہ اتر پردیش میں دکان داروں کو کنور یاترا کے روٹ پر واقع اپنی دکانوں کے باہر اپنے نام اور مذہب کے بارے میں لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ این جی او دی ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سول رائٹس سمیت درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواستوں میں موقف اختیار کیاتھا کہ ریاستی حکومت کے اس حکم کا مقصد لوگوں کو مذہب اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنا ہے ۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی پر مشتمل بینچ نے نام اور مذہب کی تفصیلات اپنی دکانوں کے باہر آویزاں کرنے کا حکم دینے والی اتر پردیش، اترا کھنڈ اور مدھیہ پردیش کی ریاستی حکومتوں کو نوٹسز بھی جاری کئے ہیں ۔ سینئر ایڈووکیٹ ابھیشیک منو سِنگھوی نے عدالت کے بتایا کہا کہ مذہبی شناخت کی بنیاد پر کسی کو الگ تھلگ کرنا معاشی قتل ہی کی ایک قسم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کسی بھی ریسٹورنٹ میں اس بنیاد پر جاتے ہیں کہ وہ کیسا کھانا پیش کرتا ہے اور کتنے پیسے چارج کرتا ہے نہ کہ اس بنیاد پر کہ اس کا مالک کون ہے یا اس کا مذہب کیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاستوں حکومت کا یہ حکم غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button