متنازعہ زرعی قوانین سے زراعت کا شعبہ تباہ ہو جائے گا، یوسف تاریگامی
جموں28 ستمبر (کے ایم ایس )
مودی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی اپیل پر بھارت بند کی حمایت میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کے ضلع جموں میں بھی احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)کے رہنماء محمد یوسف تاریگامی کی قیادت میں سینکڑوں کارکنوں اور کسانوں نے جموں میں ایک ریلی نکالی اور مرکزی شاہراہ پر دھرنادیا جس سے ٹریفک معطل ہو گئی ۔ اس موقع پر یوسف تاریگامی نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان متنازعہ قوانین سے زراعت کا شعبہ تباہ ہو گا اور بھارت میںخوراک کاتحفظ خطرے میں پڑ جائے گا۔ان قوانین کے ذریعے فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت ختم اور ملک کی زراعت اور منڈیوں کو کارپوریٹ سیکٹر کو گروی رکھنے کی بنیاد پڑے گی ۔
سنٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کے جنرل سکریٹری اوم پرکاش نے اس مو قع پرکہا کہ کسانوں اور مزدور طبقے کے خلاف حکومت کی پالیسیوں سے لڑنے کے لیے مزدور کسان اتحاد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ سرینگر میں بھی بھارتی کسانوںکے حق میں مظاہرہ کیاگیا جس کی قیادت عبدالرشید پنڈت، قادر ہافرو اور عبدالرشید ایتو نے کی ۔
واضح رہے کہ سمیوکت کسان موچہ نے مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف بھارت بند کی کال دی تھی جس کی حمایت میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔