حجاب پہننے پر مغربی بنگال پولیس نے ایک ہزار مسلمان لڑکیوں کی درخواستیں مسترد کردیں
نئی دلی 21 ستمبر (کے ایم ایس )
بھارتی ریاست مغربی بنگال میں پولیس بھرتی بورڈنے مرد اور خواتین کانسٹیبلوں کی بھرتی کیلئے 26ستمبر کو امتحانات منعقد کررہا ہے تاہم بورڈ نے ایک ہزار سے زائد مسلمان لڑکیوں کی درخواستوں کومستردکردیا ہے کیونکہ انہوںنے اپنی درخواستوں پر حجاب والی تصاویریں لگائی تھیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس کے بھرتی بورڈ کی طرف سے مختلف اعتراضات کی بنا پر مجموعی طورپر 35ہزار سے زائد درخواستیں مسترد کی گئی ہیں جن میں ایک ہزار سے زائد مسلمان لڑکیوںکی بھی درخواستیں شامل ہیں جنہیں محض اپنی درخواستوں پر حجاب والی تصاویرلگانے پر بھرتی کے عمل سے باہرکردیاگیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے بعض مسلمان لڑکیوں نے جن کی درخواستیں مسترد کی گئی ہیں کہا ہے کہ حجاب پہننا ان کا آئینی حق ہے۔ مرشد آباد سے تعلق رکھنے والی سمیہ یاسمین نے کہاکہ پولیس بورڈ کس طرح ان کی درخواست کو مسترد کر سکتا ہے جب بھارت کا آئین انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کی ضمانت فراہم کرتا ہے ۔ایک مسلمان لڑکی سونمونی نے کہاکہ انہوںنے کئی مسابقتی امتحانات کے لیے فارم میں اپنی حجاب والی تصویرلگائی اور کہیں بھی ان کی درخواست کو مسترد نہیں کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پولیس کا بھرتی بورڈ انہیں انکے مذہبی حقوق سے محروم کر رہا ہے۔ ایک اور مسلمان خاتون نے کہا کہ انہوںنے پولیس بھرتی بورڈ کے متعلقہ افسر سے ملاقات کی کوشش کی لیکن انہیںدفتر میں داخل ہی نہیں ہونے دیا گیا۔درخواستیں مسترد ہونے والی متعلقہ خواتین نے اس سلسلے میںبورڈ کے چیئرمین کو ایک خط لکھا ہے۔مختلف مسلم تنظیموں بشمول اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن مغربی بنگال اور جماعت اسلامی نے مغربی بنگال پولیس ریکروٹمنٹ بورڈ کے اس اقدام کی شدیدمذمت کی ہے۔دونوں تنظیموں کے ارکان نے مغربی بنگال پولیس ریکروٹمنٹ بورڈ کے عہدے داروں سے ملاقات کی اور ایک یاداشت پیش کی ، جس میں اس بات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیاگیا ہے کہ حجاب کی وجہ سے کسی بھی امیدوار کی درخواست مسترد نہ کی جائے کیونکہ حجاب پہننا خواتین کا بنیادی حق ہے۔