نئے کالے قانون نے بھارت کو ایک ظالم جاسوس ریاست میں تبدیل کر دیا ہے،بی بی سی
نئی دلی 13اپریل(کے ایم ایس)
بی بی سی نے قانون کے بارے میں اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہاہے کہ بھارت کے ایک نئے مجوزہ قانون کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بائیو میٹرک ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے وسیع اختیارات حاصل ہوں گے ، جس سے رازداری کے حوالے سے شدیدخدشات نے جنم لیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضابطہ فوجداری کایہ بل گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا ہے جس کے تحت گرفتار یاحراست میں لئے گئے افراد کے لیے حساس ڈیٹا جیسے آئیرس اور ریٹینا اسکین کے اعدادوشمار فراہم کرنا ضروری قراردیاگیا ہے ۔ پولیس ان اعدادو شمار کو 75سال تک اپنے پاس محفوظ رکھ سکتی ہے۔ یہ بل اب منظوری کے لیے صدر کوبھیجا جائے گا۔صدر کے دستخطوں کے بعد اس قانون کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر اس کا بدترین شکار ہو گا جہاں کے لوگ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کے لیے پر امن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔بھارت میں اپوزیشن رہنمائوں نے اس قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے کالاقانون قرار دیا ہے۔ناقدین کاسب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ اس قانون کے ذریعے ریاست کو لوگوں کے نجی اعدادوشمار اور ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو جائیگی گی اور بھارت کے پاس اس ڈیٹے کے تحفظ کے قوانین موجود نہیں ہیں۔ اس لیے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کو جاسوسی کا ایک خطرناک ہتھیار دینے کے مترادف ہے۔ٹیک اور پالیسی تجزیہ کار آدتیہ شرما کا کہنا ہے کہ اس بل میں اکٹھے کئے گئے ڈیٹا کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کوئی حفاظتی اقدامات تجویز نہیں کئے گئے ہیں، اس لیے اس کے غلط استعمال کا امکان بہت زیادہ ہے۔ناقدین کا مزید کہنا ہے کہ مجوزہ قانون ہندوستان کے آئین اور سپریم کورٹ کے 2017 کے تاریخی فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے جن میں شہریوں کے رازداری کے حق کا تحفظ کیاگیا ہے ۔