بھارتخصوصی رپورٹ

مودی کے دور اقتدار میں مسلمانوں کی مشکلات میں تیزی سے اضافہ

اسلام آباد 14ستمبر (کے ایم ایس )
2004میں جعلی مقابلے میں عشرت جہاں کے قتل کی تحقیقات کرنے والے بھارتی پولیس سروس (آئی پی ایس) کے افسر ستیش ورما کی ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل برطرفی اور بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایات پر2002میں ایک مسلم خاتون بلقیس بانو کی عصمت دری اور اس کے اہلخانہ کے قتل کے 11مجرموں کی رہائی بھارت میں مسلمانوں کی ابتر حالت زارکا واضح ثبوت ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے ریاست گجرات میں 2004میں عشرت جہاں کے جعلی مقابلے میں قتل کی تحقیقات کیلئے قائم کی جانیوالی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے رکن سینئر پولیس افسر ستیش چندر ورما کوانکی ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل 30اگست کو برطرف کر دیا تھا۔
یہ بات مغرب میں مقیم بھارتی مسلمانوں کے ایک گروپ نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو لکھے گئے ایک خط میں کہی ہے۔خط میں واضح کیاگیا ہے کہ آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریہ سے بھارت اور مقبوضہ کشمیر میںمسلمانوں کوشدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی کے دور حکومت میں بھارت میں مسلمانوں کودرپیش مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ہندوتواغنڈوں کی طرف سے مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ مودی کے دور میں بھارت میں مسلم مخالف جذبات کو بڑھکایاجارہا ہے۔ خط میںمزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں بی جے پی کے برسراقتدارآنے کے بعد سے مسلمانوں پر ظلم وتشددمیں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔بھارتی عدلیہ مذہبی معاملات سے متعلق مقدمات کے فیصلوں مین ہندوتوا نظریے کو ترجیح دے رہی ہے۔ یہاں تک کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر حملے کئے جارہے ہیں۔ گروپ نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیرمیںوقف بورڈ کی اراضی اور املاک کا کنٹرول سنبھال کیا ہے اور وہ انہیں اپنے مذموم ایجنڈے پر عمل درآمد کیلئے استعمال کر رہی ہے ۔ بیرون ملک مقیم بھارتی مسلمانوں نے ہندوتوا لیڈروں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل عام اور ہتھیاروں کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button