مقبوضہ جموں و کشمیر

پاکستان نے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کویکسرمسترد کردیا

saima

اسلام آباد24ستمبر(کے ایم ایس) پاکستان نے دہشت گردی کی کارروائیوں میںملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں مجرموں اوردہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والا اوردہشت گردی کو فروغ دینے والا ملک ہے جس کی دہشت گردی کی سرپرستی اور تمام ہمسایوں کے خلاف جارحیت کی واضح مثالیں موجود ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی قونصلر صائمہ سلیم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا جو افسانہ بھارت نے بنایا وہ اس حقیقت کو چھپا نہیں سکتا کہ پاکستان کے لوگ ،مقبوضہ جموں و کشمیرکے عوام اور بھارت کی اپنی اقلیتیں اس کی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ بھارتی مندوب کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر جواب دینے کا حق استعمال کرتے ہوئے صائمہ سلیم نے کہاکہ بھارت دہشتگردی کی سرپرستی اور اپنے ہمسایوں کے خلاف جارحیت میں ملوث ہے۔بھارتی مندوب نے یہ بیان وزیراعظم شہباز شریف کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے جواب میں دیاتھاجس میں وزیراعظم نے عالمی برادری کی توجہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کروائی اور اقوام متحد کی طرف سے تسلیم شدہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت نے دہشت گرد جتھے بنا کر اپنے ہمسایوں کے خلاف دہشت گردی اور جارحیت کی سرپرستی کی ہے اور اس کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت تحریک طالبان پاکستان اور بی ایل اے جیسی دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت اور مدد کر رہا ہے جن کے حملوں کے نتیجہ میں ہزاروں بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے ہیں۔ بھارتی حکومت نے ہندوتوا اور آر ایس ایس نظریے کے تحت 5اگست2019کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو تنازعہ کشمیر کاحتمی حل قرار دیا جبکہ بھارت کی 9لاکھ فوج اب بھی مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے جو لاکھوں کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں خواتین اور بچے موجود ہیں۔ پاکستانی قونصلر نے کہاکہ بھارت جعلی مقابلوں میں بے گناہ کشمیریوں کو قتل کررہاہے ۔پندرہ ہزار نوجوان کشمیریوں کو غائب کردیا گیا ہے ، پوری کشمیری قیادت نظربند ہے جبکہ لاکھوں غیرکشمیریوں کو جعلی دومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرکے آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میںمسلمانوں کی نمائندگی کم کرنے کیلئے یکطرفہ انتخابی حدبندی کی گئی جبکہ مذہی آزادی مکمل طوپرسلب کرلی گئی ہے اور میڈیا اور انٹرنیٹ کا بلیک آئوٹ کیا گیا ہے۔ 1989کے بعد بھارتی قابض افواج نے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا، ایک لاکھ 62 ہزار کے قریب لوگوں کو گرفتارکیاگیا اور پیلٹ گن سے 25ہزار سے زائد کشمیریوں کو زخمی کیا گیا۔11ہزار 250 خواتین کی بے حرمتی اور اجتماعی عصمت دری کے واقعات ہوئے۔ 8ہزار 652 گمنام اورجتماعی قبروں کی نشاندہی کی جاچکی ہے ۔ یہ تمام مظالم مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈھائے جارہے ہیں۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگر بھارت کے پاس چھپانے کیلئے کچھ نہیں تو مقبوضہ جموں و کشمیر تک انسانی حقوق کے اداروں کو رسائی دے، اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کوتسلیم کرے اورسلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمدکیلئے رضامند ہو۔ انہوں نے کہا کہ مسجدوں کی بے حرمتی ریاستی ایجنڈا ہے۔ مسلمانوں کی ثقافت اور ورثے کو تباہ کیا جارہا اور تاریخ کو مسخ کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کا مقصد بھارت کو مسلمانوں سے خالی کرنا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حجاب پر پابندی لگائی گئی ہے، حکمران آر ایس ایس اور بی جے پی کے رہنما مسلمانوں کو دیمک اور گرین وائرس کہتے ہیں۔ مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوز کیا جارہا ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی کی اعلی قیادت کی طرف سے ریاستی پالیسی کے تحت پیغمبر آخرالزمان حضرت محمدۖ کی شان میں گستاخی سے نہ صرف بھارتی مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروع کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عیسائی، سکھ اور دلت سمیت بھارت میں دیگر اقلیتوں کو بھی ظلم و ستم کا سامنا ہے۔ گرجا گھروں اور گوردواروں کو ہندو بنیاد پرستوں نے نذر آتش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز کا ظلم و ستم سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کے عزم کو نہیں توڑ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مارٹن لوتھر کنگ کی طرح کشمیریوں کا بھی خواب ہے کہ وہ ایک دن آزادی کی صبح ضرور دیکھیں گے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button