گجرات: گائو شالوں سے ہزاروں گائیں احتجاجاًسڑکوں پر چھوڑ دی گئیں
نئی دلی 28ستمبر (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست گجرات میں مویشیوں کی پناہ گاہیں (گائو شالے)چلانے والے خیراتی اداروں نے سرکاری امداد میں کمی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہزاروں گائیں سڑکوں پر چھوڑ دی ہیں اور سوشل میڈیا پر سرکاری عمارتوں میں گائیوں کے آزادانہ طورپرگھومنے کی ویڈیوز وائرل ہو گئی ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گائے انڈیا کی اکثریتی ہندو برادری کے لیے مقدس جانور سمجھا جاتا ہے اور گجرات سمیت 18ریاستوں میں ان کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہے۔ 2017میں گجرات کی ریاستی اسمبلی نے گائے کے تحفظ کے قوانین کو سخت کرتے ہوئے گائے ذبح کرنے والوں کیلئے عمر قید کی سزا مقرر کی تھی۔اس قانون کے نفاذکے بعد اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آوارہ مویشیوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نظر آنے لگی، جس کی وجہ سے شہروں کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں خلل پڑنے لگا۔رواں سال کے بجٹ میں گجرات کی حکومت نے ریاست میں گائیوں اور دیگر عمر رسیدہ جانوروں کے لیے پناہ گاہوں کی دیکھ بھال کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے تھے۔مویشیوں کے لیے بنائی گئی پناہ گاہوں(گائو شالوں) کے منیجروں کا کہنا ہے کہ انھیں اس اسکیم کے تحت کوئی پیسہ نہیں ملا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت نے انھیں ‘دھوکہ’دیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ حکومت کو متعدد درخواستیں کرنے کے باوجود ، انھیں کوئی فنڈ فراہم نہیں کئے گئے ہیں ۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، خیراتی ٹرسٹوں کے ذریعے چلائے جا رہے تقریبا 1750 گائوشالوں میں ساڑھے چار لاکھ سے زائد مویشی موجود ہیں اوراحتجاجا انہیں سڑکوں پر چھوڑ دیاگیا ہے ۔ مظاہرین نے خبردار کیاہے کہ اگر حکومت فنڈز جاری نہیں کرتی تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاج کے علاوہ آئندہ ریاستی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پچھلے کچھ دنوں میں گجرات کے کئی حصوں میں مویشیوں نے سڑکوں، مقامی عدالتوں اور سرکاری عمارتوں پر قبضہ کررکھا ہے اوران واقعات کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔گجرات کے مویشی پروری کے وزیر نے اعتراف کیا کہ ‘انتظامی مسائل ‘کی وجہ سے امداد میں تاخیر ہوئی ہے۔