سرینگر: مقتول پرنسپل کے اہلخانہ کا احتجاجی دھرنا
سرینگر 08اکتوبر(کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں سرینگر کے ایک سکول کے مقتول پرنسپل کے اہلخانہ اور رشتہ داروں نے آج شہر میں سول سیکرٹریٹ کے باہر احتجاجی دھرنا دیااور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق عینی شاہدین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ سکھ برادری کے ارکان جن میں اکثریت مقتول پرنسپل سپیندر کور کے اہلخانہ اور رشتہ داروں کی تھی سرینگر کے علاقے آلوچی باغ سے سول سیکرٹریٹ تک پیدل آئے ۔ انہوںنے سپیندر کور کی میٹ اسٹریچر پر اٹھا رکھی تھی اور سول سیکرٹریٹ پہنچنے پر خاموش دھرنا دیا۔ انہوںنے قاتلوں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ سپیندر کور کو گزشتہ روز اپنے ساتھی دیپک چند کے ساتھ سرینگر کے علاقے صفہ کدل میں ایک سرکاری سکول میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔
دریں اثنا حریت رہنما اور جموںوکشمیر تحریک فکر و اعتقاد کے چیئرمین مولانا سرجان برکاتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دو اساتذہ کے قتل کو علاقے کی اقلیتوںکے خلاف ایک سازش قرار دیا۔ انہوںنے کہا کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت اور اسکے خفتہ ادارے بیگناہ کشمیریوں اور ا قلیتی برادری کے ارکان کے قتل میں ملوث ہیں جسکا مقصد مسلمانوں اور دیگر برادریوں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ انہیں فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کے مذموم بھارتی منصوبوں سے باخبر رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کے پنڈتوں ، سکھوں ، مسلمانوں میں باہمی اعتماد، بھائی چارہ اور مذہبی رواداری جموں وکشمیر کی پہنچان ہے جسے ہم ”کشمیریت “ کہتے ہیں۔