مقبوضہ جموں و کشمیر

عالمی صحافتی تنظیموں کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں پریس کی آزادی کا مطالبہ

سرینگر08اکتوبر( کے ایم ایس)برسلز میں قائم صحافتی تنظیم انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس( آئی ایف جے) اور اس سے وابستہ انڈین جرنلسٹس یونین ( آئی جے یو) اور نیشنل یونین آف جرنلسٹس انڈیا( این یو جے آئی)نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں انتظامیہ کی طرف سے صحافیوں پر عائدکی جانے والی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس اور دیگر کی طرف سے یہ مذمت مقبوضہ جموں وکشمیر کے ضلع بڈگام میں ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن کے اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہے کہ بھارتی مرکزی وزیر Anurag Thakurکی سرکاری سرگرمیوں کی کوریج کو محدود کیا جائے گا اور اس حوالے سے قوائد و ضوابط لاگو کیے جائیں گے۔ ضلع بڈگام کے افسر اطلاعات تجمل یوسف نے اعلان کیا ہے کہ انتظامیہ کچھ مخصوص صحافیوں کے وزیرکے پروگراموں میںداخلے پر پابندی عائد کر دے گی کیونکہ وہ غیر ضروری سوالات پوچھ کر وزیر کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ افسر نے کہا کہ بلیک لسٹ میں شامل صحافیوں کو مرکزی وزیر Anurag Thakurسمیت دیگر وزرا کی سرکاری سرگرمیوں کی کوریج جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ای ٹی وی بھارت سے وابستہ صحافتی عابد حسین نے بتایا کہ انہیں ضلع بڈگام کے اطلاعات کے دفتر نے براہ راست بتایا کہ انہیں اور دیگر صحافیوں کو سرکاری تقریبات کی کوریج سے روک دیا گیا ہے۔
بڈگا م میں کام کرنے والے صحافیوں نے انتظامیہ کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ایک جانبدارانہ فیصلہ او آزادی صحافت ہر مکمل حملہ قرار دیا ہے۔ آئی ایف جے نے مرکزی وزرا کے پروگراموں اور دیگر اعلیٰ سطحی تقریات میں صحافیو ں کی تعداد کو محدود کرنے کے بڈگام ضلع کے افسر اطلاعات کے حکم پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ تنظیم نے قابض بھارتی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ تمام سرکاری تقریبات میں آزادی صحافت، آزادانہ نقل و حرکت اور صحافیوں کے آزادانہ داخلے کو یقینی بنائے ۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارت میں کسی بھی انتظامیہ کو یہ حق نہیں وہ میڈیا کے افراد کو سرکاری تقریبات کی کوریج سے روک دے۔ آئی ایف جے نے کہا کہ صحافیوں کو عوامی تقریبات کی کوریج سے روکنا سنسر شب کی ایک سنگین شکل اور آئینی طور پر پریس اظہار رائے کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے ۔تنظیم نے بڈگام انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پابندی ہٹا لے اور تمام صحافیوں کو آزادانہ طور پر رپورٹنگ کی اجازت دے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button