این آئی اے عدالت کی طرف سے آسیہ اندرابی اوردیگر آٹھ افراد پر فرد جرم عائد
سرینگر10اکتوبر (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے تین سال پرانے جھوٹے کیس میں دختران ملت کی غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرپرسن آسیہ اندرابی اوردیگر آٹھ افراد کے خلاف فرد جرم عائد کردی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق این آئی اے عدالت کے خصوصی جج جاوید عالم نے آسیہ اندرابی اور ان کی دو قریبی ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کے علاوہ چھ دیگر افراد کو تعزیرات ہند اورغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کے تحت مختلف قابل سزا جرائم کے لیے مقدمے چلانے کی ہدایت کی۔ان کے خلاف تھانہ اسلام آباد میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 اپریل 2018 کو آسیہ اندرابی نے دیگر ملزمان کے ساتھ بجبہاڑہ کے علاقے کھرم میں مجرمانہ سازش کی اور پھر اسلام آباد چلی گئیں اور گورنمنٹ ویمنزکالج اسلام آباد کی طالبات کو تشدد پر اکسایا۔چارج شیٹ میں کہا گیاہے کہ پتھروں سے لیس ایک بے ہنگم ہجوم نے سرکاری گاڑیوں اور امن و امان قائم رکھنے کی ڈیوٹی پر مامور فورسز اہلکاروں پر حملہ کیا۔دختران ملت کی تینوں رہنما پہلے ہی2018 سے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربند ہیں۔دیگر ملزمان میںکھرم بجبہاڑہ سے تعلق رکھنے والی سامعہ رسول اور تنفی، ، منی گام کولگام کے توحید احمد شاہ،آرونی بجبہاڑہ کے شوکت احمد بٹ ، لارکی پورہ اسلام آباد کے توحید احمد راتھر اور برین نار دیوسر کے جنید سکندر شامل ہیں۔