بھارت

بھارتی سپریم کورٹ نے شہید کشمیری نوجوان کی قبر کشائی کی اسکے والد کی درخواست مسترد کردی

 

نئی دلی 17 جنوری (کے ایم ایس)
بھارتی سپریم کورٹ نے ایک با ر پھر کشمیریوں کے ساتھ اپنے روایتی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرینگر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں شہید ہونے والے کشمیری نوجوان عامر ماگرے کی قبر کشائی کی اسکے والد کی درخواست کو مسترد کردیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پارڈی والاپر مشتمل بھارتی سپریم کورٹ کے بنچ نے عامر ماگرے کے دوران حراست قتل کے 14 ماہ بعد اس کی قبر کشائی کی اس کے والد محمد لطیف ماگرے کی نظرثانی کی اپیل کو مسترد کردیا ہے جو انہوں نے 12 ستمبر 2022 کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف دائر کی تھی۔گزشتہ سال 12 ستمبر کو سپریم کورٹ نے کشمیرہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ کے فیصلے کے خلاف محمد لطیف ماگرے کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ ڈویژن بنچ نے کپواڑکے پائین قبرستان سے عامر کی قبر کشائی کرنے اور اس کی میت کی آبائی گائوں ٹھٹھرکا سیری پورہ میں تدفین کے ایک رکنی بنچ کے حکم کو کالعدم قراردای تھا۔ جسٹس سوریہ کانت اور جے بی پارڈی والا پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے 12 ستمبر کو اپنے مضحکہ خیز حکمنامہ میں کہا تھاکہ 14ماہ بعد عامر کی قبر کشائی میت کی بے حرمتی کے مترادف ہو گی ۔
واضح رہے کہ عامر ماگرے15نومبر 2021کو سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں شہید ہونیوالے 4کشمیریوں میں شامل تھا ۔ان سے دو کشمیری نوجوانوں الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کی قبر کشائی کے بعد انہیں میتیں انکے اہلخانہ کے حوالے کر دی گئی ہیں جبکہ عامر اور چوتھے نوجوان کی میتیں اب بھی کپواڑہ کے قبرستان میں سپرد خاک ہیں ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button