بھارت جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت ہرگز تبدیل نہیں کر سکتا، کل جماعتی حریت کانفرنس
برطانیہ بھر میں زبردست بھارت مخالف مظاہرے
سرینگر27 جنوری (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھار ت اپنے جبری ہتھکنڈوں اور استعماری اقدامات سے جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت ہرگز تبدیل نہیں کرسکتا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیر کا بھارتی فوج نے محاصرہ کر رکھاہے اور کشمیریوں کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی اور ناانصافی پوری عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی فوجی چھاﺅنی میں تبدیلی، سیکڑوں نوجوانوں کی گرفتاری، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں ، لوگوں پر جسمانی و ذہنی تشدد اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے جیسے ناروا اقدامات مقبوضہ علاقے میں بھارت کی اخلاقی وقانونی حیثیت کا پتہ دیتے ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماو¿ں اور تنظیموں غلام محمد خان سوپوری، محمد یاسین عطائی، مولانا ساجد ندوی، عبدالصمد انقلابی، خادم حسین، سید سبط شبیر قمی اور جموں و کشمیر مسلم لیگ نے اپنے بیانات میں کپواڑہ قتل عام کے شہداءکو آج انکے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ بھارتی فوجیوں نے 1994میں آج ہی کے دن کپواڑہ قصبے کے بازار میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 27بیگناہ کشمیری شہید جبکہ بیسیوں زخمی کر دیے تھے۔ بھارتی فو ج نے اس قتل عام سے دو روز قبل کپواڑہ قصبے کے دکانداروں کو 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریت کے موقع پر ہڑتال نہ کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم انہوںنے قابض فوج کی یہ ہدایت مسترد کی اور نام نہاد بھارتی جمہوریت کو یوم سیاہ کے طور پر منایا اور اس روز اپنی کاروباری سرگرمیاں معطل رکھیں۔ قابض بھارتی فوجیوں نے اگلے روز قصبے میں نمودار ہو کر دکانداروں اور بازار میں موجود دیگر لوگوں پر بندوقوں کے دہانے کھول دیے۔
جیل میں بند انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں کشمیری عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لیے عالمی ادارے کی توجہ طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو اپنے مصائب کے خاتمے کی واحد کرن سمجھتے ہیں۔ خط میں گاو¿ کدل، سوپور، ہندواڑہ، کپواڑہ، خانیار، بیج بہاڑہ اور زکورہ قتل عام کا ذکر کیا گیا ہے جہاں بیگناہ کشمیریوں کا خون بہایا گیا، خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی گئی اور اربوں کی املاک کو نذر آتش کیا گیا۔
بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے برطانیہ بھر میں زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ احتجاجی مظاہروں میں کشمیریوں، سکھ برادری کے ارکان اور ان کے ہمدردوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے طانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے مداخلت کرے۔ یہ مظاہرے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن اور برمنگھم میں بھارتی قونصل خانے کے باہر کیے گئے۔
کشمیر کونسل یورپ نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کی وزارت خارجہ کے سامنے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاجی کیمپ لگایا۔ پرامن احتجاجی کیمپ کی قیادت کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے کی ۔شرکاءنے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مقبوضہ جموںوکشمیر کی بھارتی قبضے سے آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔